منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
ہے؟ حضرت حکیم الامت مجدد الملت کے آخری خلیفہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب کی ہے جن کے متعلق ان کے استاد حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا اور یہ بات کتاب مشاہیر علماء مظاہر العلوم میں چھپی ہوئی ہے کہ مولانا ابرار الحق صاحب جب مجھ سے ابوداؤد شریف پڑھتے تھے اسی وقت سے یہ صاحبِ نسبت ہیں۔ حضرت نے کیا عمدہ نصیحت فرمائی کہ دیکھو ایئرکنڈیشن کا فائدہ جب ہوا جب شیشہ چڑھایا گیا۔ کار میں چار شیشے ہوتے ہیں لیکن انسان میں پانچ شیشے ہیں۔ قوتِ باصرہ (دیکھنے کی قوت)، قوت ِسامعہ (سننے کی قوت)، قوتِ شامہ (سونگھنے کی قوت)، قوتِ ذائقہ (چکھنے کی قوت)، قوتِ لامسہ (چھونے کی قوت)۔ اللہ کے ذکرکا پورا فائدہ جب ملے گا جب ان پانچوں راستوں پر اللہ کے خوف کا شیشہ چڑھالوگے یعنی جب ان پانچوں قوتوں سے کوئی کام اللہ کی مرضی کے خلاف نہ ہو تو سمجھ لو کہ تقویٰ کا شیشہ چڑھ گیا۔ پھر جب اللہ کا ذکر کروگے، پھر ایک اللہ جب منہ سے نکلے گا تو اتنا مزہ آئے گا کہ جنت سے زیادہ۔ اللہ کا نام لینے میں وہ شخص دنیا کی زمین پر جنت سے زیادہ مزہ پائے گا جو تقویٰ اختیار کرتا ہے ۔ دلیل کیا ہے؟ ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں دلیل یہ ہے کہ جنت مخلوق ہے، حادث ہے اور اللہ تعالیٰ قدیم ہیں اور واجب الوجود ہیں۔ کیا خالق کی لذت کو مخلوق پاسکتی ہے؟ جنت خالق نہیں ہے مخلوق ہے۔ تو اللہ کے نام کی مٹھاس اور لذت کو مخلوق کیسے پائے گی؟ جبکہ خود فرمارہے ہیں وَلَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ 13؎ نکرہ تحت النفی واقع ہورہا ہے جو فائدہ عموم کا دیتا ہے یعنی اللہ کا کوئی ہمسر نہیں تو پھر اللہ کے نام کی لذت کا کیسے کوئی ہمسر ہوسکتا ہے؟ میرا ایک اُردو شعر ہے ؎اللہ اللہ کیسا پیارا نام ہے عاشقوں کا مینا اور جام ہے _____________________________________________ 13؎الاخلاص:4