منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
ملتزم سے چپکے رہیں ورنہ کیمرا لیے ہوئے رنگین پہاڑوں سے چپکے رہتے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا تکوینی راز ہے جو اللہ تعالیٰ نے مکہ شریف میں میرے دل میں ڈالا اور افریقہ کے پہاڑوں پر بھی کہا کہ یہ کتنے ہی خوشنما ہوں مگر مجھے تو اللہ کے گھر کے پہاڑ یاد آرہے ہیں کیوں کہ اُن کو دیکھ کر اللہ یاد آتا ہے اور اِن کو دیکھ کر دل دنیا کی رنگینیوں میں پھنس جاتا ہے، اور یہاں کافر سیاح پہنچتے ہیں اور اُن پہاڑوں پر کوئی کافر نہیں جاسکتا۔ اللہ نے ان کو اپنے دوستوں کے لیے رکھا ہے۔ پس جو پہاڑ منظور نظر انبیاء ہیں، جو پہاڑ منظور نظر اولیاء ہیں ان کو یہ ظالم کیا پاسکتے ہیں جہاں کافر زنا کرتے ہیں اور شراب پیتے ہیں، ان کی پستیاں بھلا کیا پاسکتی ہیں ان عظمتو ں کو جہاں جغرافیائی اعتبار سے اللہ تعالیٰ نے اپنا گھر بنایا ہے، اور ہر شخص جو اپنا گھر بناتا ہے سب سے اچھی جگہ بناتا ہے۔ تو سمجھ لیجیے اللہ تعالیٰ اپنا گھر جس جگہ بنائیں اس سے بہتر کون سی جگہ ہوگی۔ لہٰذا سب سے بہتر وہ ماحول، وہ جغرافیہ، وہ جگہ ہے جہاں اللہ نے اپنا گھر بنایا ہے، اس سے بہتر دنیا میں کوئی جغرافیہ نہیں ہوسکتا۔ ہجرت کا تکوینی راز ایک اور دوسرا مضمون مکہ شریف میں اللہ تعالیٰ نے مجھ سے بیان کرادیا تھا جس پر مدرسہ صولتیہ کے مہتمم مولانا شمیم صاحب رحمۃ اللہ علیہ پھڑک اُٹھے تھے۔ میں نے عرض کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ قادرِ مطلق ہیں، اگر چاہتے تو اپنے نبی کو ہجرت پر مجبور نہ ہونے دیتے۔ سارے ابوجہل و ابولہب کے لیے ایک فرشتہ بھیج دیتے جو سب کی گردن دبا دیتا لیکن ایک تکوینی راز سے اپنے نبی کو اللہ نے مدینہ پاک میں رکھا تاکہ حاجی حج کرنے جب بیت اللہ آئیں تو اللہ پر فدا رہیں اور جب مدینہ پاک جائیں تو روضۂ مبارک پر، رسول اللہ پر فدا رہیں۔ اگر روضۂ مبارک مکہ مکرمہ میں ہوتا تو دلوں کے دو ٹکڑے ہوجاتے، طواف کرتے ہوئے دل چاہتا کہ روضۂ مبارک پر صلوٰۃ و سلام پڑھتے اور صلوٰۃ و سلام پڑھتے ہوئے دل چاہتا کہ طواف کرتے، ملتزم پر ہوتے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ہمارے دلوں کو پاش پاش ہونے سے بچالیا کہ جب بیت اللہ میں رہو تو خدا پر فدا رہو اور جب مدینہ میں رہو تو رسول خدا پر فدا رہو اور صلوٰۃ و سلام پڑھتے رہو۔ مولانا شمیم نے کہا کہ یہ مضمون جلدی نوٹ کرو، آج زندگی میں پہلی دفعہ سن رہا ہوں، اس سے پہلے نہ