منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
بعد میں عرض کروں گا اور اس کا تعلق تمام تر تصوف اور تزکیۂ نفس سے ہوگا کیوں کہ میرا مقصدِ حاضری یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ صحیح اور قوی تعلق ہوجائے، جن کا تعلق ضعیف ہے ان کا قوی ہوجائے اور جن کا قوی ہے ان کا اقویٰ ہوجائے اور آپ لوگوں کے صدقہ اور طفیل میں اللہ تعالیٰ احقر کو بھی محروم نہ فرمائیں۔ حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ نمبر ایک یہ ہے کہ اس وقت کی ٹھنڈک معتدل اور پسندیدہ ہے۔ اس وجہ سے ہیٹر کو بند کرادیا گیا۔ اس پر مجھے ایک واقعہ یاد آیا کہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کے ساتھ جدہ سے حرم شریف جانے کے لیے میں کار میں بیٹھا۔ خوب گرمی اور لُو تھی اور موٹر چلانے والے میرے شیخ کے خلیفہ انجینئر انوار الحق صاحب تھے۔ حضرت نے فرمایا جلدی سے ایئرکنڈیشن چلادو۔ ایئرکنڈیشن چلادیا گیا لیکن کار میں ٹھنڈک نہیں آئی تو حضرت نے فرمایا کہ کیا وجہ ہے تمہارا ایئرکنڈیشن کچھ ناقص ہے ٹھنڈک کیوں نہیں آرہی؟ تو انوار الحق صاحب نے کہا کہ شاید کار کا کوئی شیشہ کھلا ہوا ہے جس سے خارجی گرمی آرہی ہے۔ دیکھا تو میری ہی طرف کا شیشہ تھوڑا سا کھلا ہوا تھا۔ میں نے جلدی سے شیشہ بند کردیا اور تھوڑی دیر میں پوری کار ٹھنڈی ہوگئی، گرمی اور لُو سے حفاظت ہوگئی۔ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب نے اس پر ایک عجیب بات فرمائی جو قابلِ وجد ہے۔ مقصدِ حیات جس کو اللہ ہدایت دیتا ہے تو عالم اور کائنات کا ہر ذرّہ اس کے لیے ہدایت کا ذریعہ بن جاتا ہے کیوں کہ خالق کائنات پوری کائنات اس کی ہدایت پر صَرف فرماتے ہیں کہ مقصدِ حیات اور مقصدِ کائنات لِیَعْبُدُوْنِ ہے جس کی تفسیر علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے لِیَعْرِفُوْنِ سےکی ہے۔ معلوم ہوا کہ پوری کائنات کو زمین اور آسمان،سورج اور چاند، دریا اور پہاڑ کو ہماری تربیت اور حصولِ معرفت،زیادتِ معرفت اور تکمیل معرفت کے لیے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے اور کائنات کا مقصد بزبانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرمادیا: