منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
لاتے ہو؟ تم مجھ کو یعنی اللہ کو اپنا وکیل بنالو۔ مجھ سے زیادہ کون تمہارا وکیل اور کارساز ہوسکتا ہے؟ اس آیت سے چوتھا مسئلہ توکل کا ثابت ہوگیا جس کی صوفیا تعلیم دیتے ہیں۔ سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت اور اگلی آیت سے سلوک کا ایک بہت اہم مسئلہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ ثابت کرتے ہیں اور وہ ہے دُشمنوں کے مظالم پر صبر کرنا۔ دنیا دار صوفیوں کا مذاق اُڑاتے ہیں کہ دیکھو تسبیح لیے مکار لوگ جارہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ اور یہ لوگ جو جو باتیں کرتے ہیں ان پر صبر کرو۔ اسی طرح اللہ کے راستے میں نفس و شیطان بھی ستاتے ہیں۔ کبھی شیطان کہے گا کہ فلاں گناہ کرلو اور کبھی نفس بھی ستائے گا اور بار بار تقاضا کرے گا کہ ارے! یہ شکل بہت حسین ہے اس کو دیکھ ہی لو، بعد میں توبہ کرلینا۔ نفس وشیطان کے ورغلانے کے وقت بھی یہی آیت پڑھ دو وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ دُشمن جو باتیں کررہے ہیں اُن پر صبر کرو۔ صبر کی تین قسمیں اور صبر تین طریقے سے ہوتا ہے اور صبر کے تین صلے آتے ہیں یعنی فِیْ ، عَنْ اور عَلٰی ، اَلصَّبْرُ فِی الْمُصِیْبَۃِ ۔ مصیبت میں صبر کرو۔ اس وقت اللہ پر اعتراض نہ کرو بلکہ راضی برضا رہو، اور اَلصَّبْرُ عَنِ الْمَعْصِیَۃِ معصیت پر صبر کرو۔ گناہ کے کتنے ہی تقاضے ہوں لیکن اللہ کے راستے پر جمے رہو، اور اَلصَّبْرُ عَلَی الطَّاعَاتِ عبادات پر قائم رہو۔19؎ خواہ دل نہ چاہے اور عبادت میں مزہ نہ آئے لیکن معمولات نہ چھوڑو۔ یہ صبر کی تین قسمیں ہیں۔ تو باطنی دُشمن یعنی نفس و شیطان جو کہیں اس پر بھی صبر کرو اور ان کے کہنے پر عمل نہ کرو۔ اسی طرح تمہارے ظاہری دُشمن اور حاسدین تم پر اعتراض کریں گے کہ بڑے صوفی بن گئے، گول ٹوپی لگائے پھرتے ہیں، تسبیح لے کر مخلوق کو دھوکا دیتے ہیں۔ کسی کے اعتراض کا جواب نہ دو۔ وَاصْبِرْ عَلٰی مَایَقُوْلُوْنَ ان کی باتوں پر صبر کرو۔ _____________________________________________ 19؎مرقاۃ المفاتیح:6/2، کتاب الطہارۃ، دارالکتب العلمیۃ، بیروت