منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل اب دوسرا واقعہ سنیے جب مکہ شریف تین میل رہ گیا تو وہی موٹر جس میں میں شیخ کے ساتھ سفر کررہا تھا ایک پیٹرول پمپ پر پیٹرول لینے کے لیے صاحبِ کار نے روکی۔ اتنے میں ایک ٹینکر آیا جس پر دس بارہ ہزار گیلن پیٹرول لدا ہوا تھا۔ اس کے ڈرائیور نے بھی کہا کہ میرے ٹینکر میں پیٹرول ڈال دو کیوں کہ انجن میں پیٹرول نہیں جارہا ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ ایک دوسرا سبق حاصل کرو۔ جو علماء اپنے باطن کو منور نہیں کرتے، اللہ والوں کی صحبت سے اللہ تعالیٰ کا خوف، اللہ کی خشیت، اللہ تعالیٰ کی محبت کا پیٹرول اپنے قلب کے انجن میں حاصل نہیں کرتے ان کا علم ان کی پیٹھ کے اوپر رکھا ہوا ہے چاہے دس ہزار گیلن ہو، نہ خود اس سے فائدہ اُٹھاسکتے ہیں نہ دوسروں کو فائدہ پہنچاسکتے ہیں، جس طرح ٹرک اور ٹینکر چل ہی نہیں سکتا جب انجن ہی میں پیٹرول نہ ہو، اسی طرح اپنے علم پر عمل کی توفیق نہیں ہوسکتی اگر دل میں اللہ کی محبت وخشیت نہیں ؎علم چوں برتن زنی مارے بود جو علم کو دنیا کے عیش اور تن پرستی کے لیے حاصل کرتا ہے وہ علم اس کے لیے سانپ ہے ؎علم چوں بردل زنی یارے بود اور علم کا اثر اگر دل میں حاصل کرلو یعنی خشیت ومحبت، دل اللہ والا ہوجائے تو پھر یہ علم مفید ہے۔ دوستو! پہلے دل اللہ والا بنتا ہے تب جسم اللہ والا بنتا ہے۔ پہلے دل صاحبِ نسبت ہوتا ہے پھر اس کا اثر سارے جسم پر ہوتا ہے اور وہ کسی طرح سے گناہ نہیں کرتا۔ علاماتِ ولایت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں کہ اللہ کے ولی ہونے کی علامتیں دو ہیں:نمبر ایک جس کو اللہ اپنا ولی بناتا ہے اپنے اولیاء کے دلوں میں اس کی محبت ڈال دیتا ہے مِنْ اِمَارَاتِ وِلَایَتِہٖ تَعَالٰی شَانُہٗ اَنْ یَّرْزُقَہٗ مَوَدَّۃً فِیْ قُلُوْبِ اَوْلِیَائِہٖ ۔اور دوسری علامت ہے: لَوْ اَرَادَ سُوْءًا اَوْ قَصَدَ مَحْظُوْرًا عَصَمَہٗ عَنِ