Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

41 - 82
پیشاب میں لت پت پڑے رہیں گے۔
آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب
یہ دو باتیں پیش کردیں، اب دو تین باتیں تصوف کے بارے میں عرض کروں گا۔ ایک بات تو یہ کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس زمانے کے صوفیا ذکر کم کرتے ہیں اور پہلے زمانے جیسی عبادت نہیں کرتے۔ دوسری بات یہ کہ پہلے زمانے کے صوفیا دال روٹی اور پانی میں باسی روٹی بھگوکر کھاتے تھے، آج کل کے صوفیایخنی اور مرغ پلاؤ کھاتے ہیں۔ اور تیسرا اعتراض یہ کہ لباس بھی بہت شاندار پہنتے ہیں۔ پیوند والا، ٹاٹ اور موٹے کپڑے کا نہیں پہنتے، بڑے ٹھاٹھ باٹ سے رہتے ہیں۔
جواب نمبر۱:اب تینوں کا جواب سنیے۔ نمبر ایک: پہلے زمانے کے صوفیا کے جسم میں خون اتنا زیادہ ہوتا تھا کہ ہر سال انہیں خون نکلوانا پڑتا تھا، اگر فصد نہ کھلوائیں تو خون کی زیادتی سے سر میں درد  رہنے لگتا تھا اور اب کے زمانے کے صوفیا کو خون چڑھوانا پڑتا ہے، خون نکلوانے والے زمانے کے احکام خون چڑھوانے والے زمانے پر کیسے لاگو ہوجائیں گے؟ زمانے کے بدلنے سے احکام بدل جاتے ہیں، لہٰذا جب کمزوری کا زمانہ آگیا تو بزرگانِ دین نے ذکر کی تعداد کو کم کردیا، اب اگر کوئی اتنا ذکر کرے جتنا کہ پہلے بزرگانِ دین کیا کرتے تھے تو پاگل ہوجائے گا۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ایک پہلوان ستر ہزار بار اللہ اللہ کرنے سے جس مقام قرب پر پہنچے گا ایک کمزور پانچ سو بار میں اسی مقام پر پہنچے گا، قرب میں ذرّہ برابر کمی نہ ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ظالم تھوڑی ہیں کہ کمزوروں سے بھی اتنی ہی محنت چاہیں جتنی طاقت ور سے چاہتے ہیں۔اور ولایت ذکر پر نہیں گناہوں سے بچنے پر موقوف ہے۔ لہٰذا آج بھی جو سچے         اللہ والے ہیں وہ ہر گناہ سے بچتے ہیں اور جو پہلے اولیاء گزرے ہیں وہ بھی تقویٰ ہی سے ولی ہوئے تھے، محض ذکر سے نہیں، ذکر تو تقویٰ کا معین ہے۔
جواب نمبر۲:اور دوسرے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ جب زمانہ کمزوری کا آگیا تو اب طاقت کی غذا کھانا صوفیا کے لیے ضروری ہے کیوں کہ جب طاقت ہی نہ ہوگی تو کیا عبادت کریں گے اور کیا دین کاکام کریں گے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter