Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

58 - 82
ہجرانِ جمیل کا ثبوت
اوروَ اہۡجُرۡہُمۡ ہَجۡرًا جَمِیۡلًا اور خوبصورتی کے ساتھ ان سے الگ ہوجاؤ۔ الگ ہونا یہ ہے کہ کوئی تعلق نہ رکھو اور خوبصورتی سے یہ ہے کہ ان کی شکایت اور انتقام کی فکر میں نہ پڑو، اور یہ آخری مسئلہ ہے تصوف کا ہجرانِ جمیل جس کو تفسیر مظہری میں اس آیت سے ثابت کیا گیا ہے۔
ہجرانِ جمیل کیا ہے؟
اور ہجرانِ جمیل کی تفسیر مفسرین نے یہ کی ہے: اَلْہِجْرَانُ الْجَمِیْلُ الَّذِیْ لَاشِکْوٰی فِیْہِ وَلَا انْتِقَامَ خوبصورتی کے ساتھ الگ ہونا یہ ہے جس میں شکایت نہ ہو اور انتقام کا ارادہ بھی نہ ہو۔ کیوں کہ جس نے اپنے دُشمن سے انتقام لیا وہ مخلوق میں پھنس گیا اور جو مخلوق میں پھنس گیا اس کو خالق کیسے ملے گا؟ اسی لیے علامہ ابوالقاسم قشیری رحمۃ اللہ علیہ اپنے رسالہ قشیریہ میں فرماتے ہیں:اِنَّ الْوَلِیَّ لَایَکُوْنُ مُنْتَقِمًا وَالْمُنْتَقِمَ لَایَکُوْنُ وَلِیًّا کوئی ولی اللہ منتقم نہیں ہوتا اور کوئی منتقم ولی اللہ نہیں ہوسکتا۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے کیا فرمایا تھا؟ لَاتَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ تم پر آج کوئی الزام نہیں۔ ارے! یہ تو شیطان نے ہمارے تمہارے درمیان فساد ڈلوادیا تھا۔ تم نے کوئی گڑ بڑ تھوڑی کی تھی۔ آہ! اپنے بھائیوں کی دلجوئی بھی کررہے ہیں تاکہ ان کو ندامت بھی نہ رہے۔
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دین کے خدام کو یہی اخلاق رکھنے چاہئیں ورنہ اگر بدلہ و انتقام کی فکر میں پڑے تو دل مخلوق میں پھنس جائے گا اور پھر دین کا کام نہیں ہوسکتا، لہٰذا اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے بیان القرآن کے حاشیہ میں مسائل السلوک کے تحت یہ مسئلہ بیان فرمایا کہ مَنْ یَّنْظُرُ اِلٰی مَجَارِی الْقَضَاءِ لَایُفْنِیْ اَیَّامَہٗ بِمُخَاصَمَۃِ النَّاسِ جس شخص کی نظر مجاری قضا پر ہوتی ہے، مشیتِ الٰہیہ، اللہ تعالیٰ کے فیصلوں پر ہوتی ہے، وہ اپنی زندگی کے دنوں کو مخلوق کے جھگڑے میں ضایع نہیں کرتا اور وہی کہتا ہے جو حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ لَاتَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ تم پر کوئی الزام نہیں کیوں کہ جانتے تھے کہ بغیر مشیتِ الٰہی کے یہ بھائی مجھے کنویں میں نہیں ڈال سکتے تھے  ؎
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter