منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
حضرت اپنے ہاتھ پر توبہ کرادیجیے اور چار باتوں کے لیے دُعا کردیجیے۔ سب سے پہلے تو یہ کہ میں شراب چھوڑدوں، پرانی عادت ہے ؏ چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی مگر اللہ تعالیٰ کے کرم سے اب چھوڑنے کا ارادہ کرلیا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ ہدایت دیتا ہے تو بڑے سے بڑا گناہ، پرانے سے پرانا گناہ آدمی چھوڑ دیتا ہے اور اگر گناہ نہیں چھوڑ رہا ہے تو سمجھ لو کہ اسے ابھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے جذب نہیں ہے۔ یہ ابھی نفس و شیطان کی آغوش میں ہے،دشمن کی گود میں ہے، اور دوسری درخواست دُعا یہ کی کہ مجھ کو حج نصیب ہوجائے، تیسری درخواست کی کہ میں داڑھی رکھ لوں اور چوتھی درخواست کی کہ میرا خاتمہ ایمان پر ہو۔ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے دُعا فرمائی۔ جگر صاحب تھانہ بھون سے واپس آئے تو شراب چھوڑ دی، توبہ کرلی،شراب چھوڑنے سے بیمار ہوگئے، قومی امانت تھی، زبردست شاعر تھے، ڈاکٹروں کے بورڈ نے معاینہ کیا اور کہا کہ جگر صاحب آپ کی موت سے ہم لوگ بے کیف ہوجائیں گے، آپ قوم کی امانت ہیں لہٰذا تھوڑی سی پی لیا کیجیے تاکہ آپ زندہ تو رہیں۔ جگر صاحب نے کہاکہ اگر میں تھوڑی تھوڑی پیتا رہوں گا تو کب تک جیتا رہوں گا؟ ڈاکٹروں نے کہا کہ پانچ دس سال اور چل جائیں گے۔ جگر صاحب کا عاشقانہ جواب فرمایا کہ دس سال کے بعد اگر میں شراب پیتے ہوئے اس گناہِ کبیرہ کی حالت میں مروں گا تو اللہ کے غضب اور قہر کے سائے میں مروں گا اور اگر ابھی مرتا ہوں جیسا کہ آپ لوگ مجھے ڈرارہے ہیں کہ نہ پینے سے مرجاؤگے تو میں اس موت کو پیار کرتا ہوں۔ ایسی موت کو میں عزیز رکھتا ہوں کیوں کہ اگر جگر کو شراب چھوڑنے سے موت آئی تو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سائے میں جاؤں گا کیوں کہ یہ موت خدا کی راہ میں ہوگی کہ میرے بندے نے ایک گناہ چھوڑ دیا، اس غم میں یہ مرا ہے، میری نافرمانی چھوڑنے کے غم میں اسے موت آئی ہے، میرے قہر و غضب کے اعمال چھوڑنے میں میرے بندے نے جان دی ہے، یہ شہادت کی موت ہے۔ لہٰذا جگر صاحب نے پھر شراب نہیں پی اور بالکل اچھے ہوگئے۔ جب بندہ گناہ