منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
(جامع عرض کرتا ہے کہ اس مقام پر احقر نے عرض کیا کہ حضرتِ والا نے ذکر مثبت کی تشریح فرمائی تھی اور ذکر منفی کی تشریح کچھ باقی رہ گئی تھی تو فرمایا کہ) یاد کی دو قسمیں ہیں: نمبر ایک یادِ مثبت اور نمبر دو یادِ منفی۔ یادِ مثبت ہے امتثالِ اوامر اور یادِ منفی گناہ کو چھوڑنا ہے۔ حقیقی ذاکر وہ ہے جو ہر وقت کی عبادت اور احکام کو مان لے اور گناہ کے تقاضوں کو روک لے اور صبر کرے ورنہ جو عبادت کے گنے کا رَس تو چوستا ہے لیکن گناہوں کے جو گنے منہ کو لگے ہوئے ہیں ان کو نہیں چھوڑتا یہ حقیقت میں ذاکر نہیں کیوں کہ گناہوں کے رَس اور لذت کو چھوڑے بغیر اللہ نہیں ملتا۔ اسی لیے لَا اِلٰہَ مقدم ہے اِلَّا اللہُ پر۔ اِلَّا اللہُ ملنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے پہلے لَا اِلٰہَ نازل فرمایا کہ غیراللہ سے جان چھڑاؤ۔ اگر ہمیں حاصل کرنا چاہتے ہو تو مُردوں سے، مرنے والوں سے بچو تب زندہ حقیقی ملے گا۔ ترکِ گناہ کا آسان طریقہ لیکن گناہ چھوڑنا جس کو مشکل معلوم ہورہا ہو وہ کسی شیخ کی صحبت میں چالیس دن رہ لے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ سب کام بن جائے گا۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو اپنے شیخ کے ساتھ چالیس دن رہ لے اس میں ایک حیاتِ ایمانی اور نسبت مع اللہ پیدا ہوجائے گی جیسے اکیس دن مرغی کے پروں میں انڈا رہے تو اس میں جان آجاتی ہے یا نہیں؟ پھر وہ خود چھلکا توڑ کر باہر آجاتا ہے۔ تو فرمایا کہ چالیس دن کسی اللہ والے کے پاس رہ لو لیکن اس طرح سے کہ خانقاہ سے باہر نہ جاؤ، حتیٰ کہ پان کھانے بھی نہ جاؤ، حدودِ خانقاہ میں پڑے رہو، ان شاء اللہ چالیس دن میں نسبت مع اللہ عطا ہوجائے گی اور یہ بھی فرمایا کہ قیامِ خانقاہ میں تسلسل بھی ضروری ہے،یہ نہیں کہ دس دن رہے پھر گھر چلے آئے اور پھر جاکر دس دن لگادیے، چار قسطوں میں چالیس دن پورے کیے، اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر مرغی اور انڈے میں اکیس دن کا تسلسل نہ ہو،کبھی مرغی کو ہش کرکے بھگادیا یا انڈے کو مرغی کے نیچے سے نکال لیا اور دس گھنٹے کے بعد پھر رکھ دیا تو اس فصل سے اور تسلسل کی کمی سے انڈے میں جان نہیں آئے گی اور اس میں بچہ نہیں پید اہوگا۔ اسی طرح مسلسل چالیس دن شیخ کی صحبت میں رہے تو نفع کامل ہوگا۔