Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

94 - 145
مفہوم اخذ کرلیتے ہیں بس اسی کو حرف آخر سمجھ کر قرآن وحدیث کا درجہ دیدیتے ہیں ، حالانکہ یہ ان کا قصورِ فہم تھا ، اس ذہنی طغیان نے نہ جانے کتنے حقائق وعلوم کو فنا کرکے رکھ دیا ہے ۔
	اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ آدمی مشائخ اور صوفیہ کی زبان نہیں سمجھتا ، یہ حضرات کوئی لفظ بولتے ہیں اور اس کا کوئی مخصوص معنی ان کے نزدیک متعین ہوتا ہے ، لیکن پڑھنے اور سننے والا اس کا اصطلاحی معنی نہیں جانتا وہ اس لفظ کو اس کے لغوی یا عرفی معنی میں مراد لے لیتا ہے اور غلط فہمی کا شکار ہوجاتا ہے ، ایسی غلطیاں ہر فن میں غیر اہل فن سے ہوتی رہتی ہیں اور اہل علم ان کی تصحیح کردیا کرتے ہیں مگر اہل تصوف پر اس باب میں بہت ظلم ہوا ہے ، لوگ تصوف کے حقائق ومسائل سے عموماً آگاہ نہیں ہیں یہ لوگ تصوف کی اصطلاحات کو کسی اور معنی میں لے کر اس کی تردید کرنے لگ جاتے ہیں ۔
	اس لئے خوب غور کرلینا چاہئے کہ محققین صوفیاء ومشائخ جنھوں نے اپنی تمام تر زندگی اپنے سارے اوقات اور اپنا دل ودماغ ، جسم واعضاء اور ذہانت وذکاوت بلکہ تمام راحت وآرام رضاء الٰہی کے لئے قربان کردیا ہے ، ان کی زبان وقلم سے نکلا ہوا کوئی علم آسان نہیں ہے کہ رد کیاجائے ، اگر کہیں اشکال ہوتو رد کرنے سے پہلے غور وتامل سے اس کا مطلب سمجھ لینا چاہئے ، اہل فن سے پوچھ لینا چاہئے تاکہ اس کے سمجھنے میں کوئی قصور واقع نہ ہو ، پھریہ بھی دیکھ لینا چاہئے کہ قرآن و حدیث کی جس نص سے یا قاعدے سے ہم اسے رد کررہے ہیں اس کا بھی وہی مفہوم ہے جو ہم نے سمجھا ہے ، جب اس کا خوب اطمینان ہوجائے اور علماء فن سے اس کی تصدیق ہوجائے تب رد کرنے میں کوئی حرج نہیں اور نہ ان حضرات کے مقابلے میں اپنے کو قصور فہم اور قلت تتبع کے ساتھ متہم کرنا زیادہ مناسب ہے ، مخلص اہل علم کو اس کا خوب تجربہ ہے کہ بعض اوقات قرآن واحادیث کے ظاہر سے ایک مفہوم ذہن میں آتا ہے ، مگر جب کوئی محقق اور دقیقہ رَس صاحب علم اس کا صحیح مفہوم بیان کرتا ہے تو اندازہ ہوتا ہے کہ جو کچھ پہلے سمجھا گیا تھا وہ کس قدر بے بنیاد تھا ۔ واﷲ الموفق 
٭٭٭٭٭


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter