Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

133 - 145
حضرت شاہ صاحب کے خلیفۂ اول حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب تھے، خلیفہ دوم حضرت مولانا عبد اﷲ صاحب اور خلیفۂ سوم حضرت مولانا شاہ ابوالحسن صاحب سہارنپوری تھے، حضرت شاہ عبد الرحیم صاحب رائپوری بھی ان کے خلیفہ تھے، یہ حضرات جامعہ مظاہر علوم کے فیض یافتہ تھے، اور حضرت سے رشد و ہدایت اور سلوک وطریقت کا فیضان عام ہوا، ۱۳۴۳؁ھ میں رحلت فرمائی۔ 
علماء مظاہر علوم کی ایک بڑی تعداد ہے، جن کے ذریعے سے تصوف و طریقت اور ذوق احسان و سلوک عام ہوا، ان کے فیض سے مردہ قلوب نے زندگی پائی، ان کے انوار نسبت سے خطے کا خطہ منور ہوا، انہیں اگر ہم گننا بھی چاہیں تو گن نہیں سکتے، ۱۲۸۳؁ھ سے ۱۴۲۶؁ھ تک ۱۴۳ سال کا طویل عرصہ ہے، اس عرصہ میں اﷲ ہی جانتا ہے کتنے روحانیوں نے جامعہ مظاہر علوم میں تربیت پائی ہوگی۔ اور شریعت و طریقت کا چشمہ شیریں ان کے فیض سے جاری ہوا ہوگا۔ 
حضرت مولانا عبد الحلیم صاحب جونپوری، حضرت مولانا ابرارالحق صاحب ہردوئی، حضرت مولانا عبد الجبار صاحب اعظمی، حضرت مولانا عاشق الٰہی صاحب بلند شہری، حضرت مولانا عبید اﷲ صاحب بلیاوی، حضرت مولانا مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی، حضرت مولانا محمد یوسف صاحب کاندھلوی، حضرت مولانا انعام الحسن صاحب کاندھلوی، حضرت مولانا محمد فاروق صاحب الٰہ آبادی، حضرت مولانا قاری حبیب احمد صاحب الٰہ آبادی رحمہم اﷲ۔ 
یہ حضرات وہ ہیں جنھوں نے تصوف و سلوک کی راہ سے بزرگوں کی صحبت میں رہ کر خود بھی نسبت باطنی حاصل کی، اور ان کے واسطے سے بہتوں کو فیض پہنچا۔ 
ایک حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب قدس سرہٗ سے یہ سلسلہ مبارکہ جو چلا ہے، تو اس کے حدود ملک سے باہر اقصائے ایشیا اور یورپ اور افریقہ بلکہ امریکہ تک پھیل گئے ہیں ۔ حضرت شیخ کے خلفاء ومتوسلین۱؎ ہرجگہ پھیلے ہوئے ہیں ، حضرت مفتی محمود حسن صاحب، حضرت مولانا عبد الحلیم صاحب، حضرت مولانا ابرارالحق صاحب اور دوسرے اکابر


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter