آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
انت مع من احببت۔
ترجمہ: تم آخرت میں اس کے ساتھ رہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو۔
راوئ حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ اسلام لانے کے بعد ہمیں سب سے زیادہ خوشی آپ کے اس ارشاد سے ہوئی کہ آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اللہ ورسول سے محبت کرتا ہوں ، اور مجھے ابوبکر وعمر سے بھی محبت ہے، مجھے امید ہے کہ میرا حشر انہیں کے ساتھ ہوگا، اگرچہ میرے اعمال ان جیسے نہیں ہیں ۔
(مسلم: کتاب البر والصلۃ، بخاری: کتاب الادب)
معلوم ہوا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچا عشق رکھنے والے خوش نصیب افراد کو قیامت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت ورفاقت کا شرف حاصل ہوگا۔ روایات میں آتا ہے کہ ایک صحابی حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ ایک بار حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان کے چہرے پر غم اور پریشانی کے آثار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پریشانی کا سبب دریافت کیا، انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! جب میں آپ سے دور ہوتا ہوں تو فوراً آپ کے دیدار کے لئے دل بے قرار ہونے لگتا ہے، میں سوچتا ہوں کہ قیامت کے دن جنت میں آپ کو سب سے عالی مقام عطا کیا جائے گا، اور میں گنہگار انسان ہوں ، اگر جنت میں پہنچ بھی گیا تو کسی نیچے کے درجے میں رہوں گا؛ اس لئے آپ کا دیدار کیسے ہوسکے گا؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی یہ آیت پڑھی:
ومن یطع اللّٰہ والرسول فاولٰئک مع الذین انعم اللّٰہ علیہم من النبیین والصدیقین والشہداء والصالحین، وحسن اولٰئک رفیقاً۔ (النساء)
ترجمہ: جو لوگ اللہ ورسول کی اطاعت کرتے ہیں وہ قیامت میں ان کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے، انعام یافتہ لوگ انبیاء، صدیقین، شہداء