اختر تاباں |
ذکرہ عا |
آپ کی مقبول کتاب’’ پیارے نبی کی پیاری سنتیں ‘‘ کا ایک پیرا گراف یہ ہے : ’’شریعت وطریقت، تصوف وسلوک کی اساس اتباع سنت ہے، منازل قربِ الٰہی کی ابتدا بھی یہی ہے اور انتہا بھی یہی ہے ، یعنی اللہ تعالیٰ کی محبت کی ابتدا بھی ابتاع سنت پر موقوف ہے اور انتہا بھی، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کے لئے فاتبعونی کی قید لگادی کہ اگر تم مجھ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرو، پھر تمہیں کیا انعام ملے گا؟ یحببکم اللہ، میں تم سے محبت کرنے لگوں گا، معلوم ہوا کہ محبت کی ابتدا بھی سنت کی اتباع پر موقوف ہے اور اس کی انتہا یعنی محبوبیت عند اللہ بھی سنت کی اتباع کا ثمر ہ ہے کیونکہ فاتبعونی پر یحببکم اللہ کی ترتیب منصوص ہے ، اسی لئے سید الطائفہ شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ نے فرمایا کہ ’’ ہمارے سلسلہ میں وصول الی اللہ( اللہ تک پہنچنا) اسی لئے بہت جلد ہوجاتا ہے کیونکہ اتباع سنت پر عمل کیا جاتا ہے ،‘‘ اگر آج بھی امت سنت کے راستے پر آجائے تواس کی دوری حضوری میں تبدیل ہوجائے اور تمام مسائل حل ہوجائیں ۔‘‘( پیارے نبی کی پیاری سنتیں /۵۰) ذکر رسول کی برکات کے حوالے سے حضرت نے فرمایا: ’’ حکیم الامت مجدد ملت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ نے سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ایک کتاب لکھی جس کا نام ’’ نشر الطیب فی ذکر النبی الحبیب صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ ہے ، یہ کتاب عشق ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ڈوبی ہوئی ہے ، جس سے معلوم ہوا کہ اس کا مصنف کتنا بڑا عاشقِ رسول ہے، اتنے بڑے عاشق رسول کو جولوگ بدنام کرتے ہیں کل قیامت کے دن ان کو جواب دینا پڑے گا، بہر