اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
استغناء و غیرت کے ساتھ حضرت کے ذریعہ کیسے کیسے لوگوں کی اصلاح ہوئی۔آٹھواں امتیاز اتحاد امت کی فکر اور تعصب سے نفرت حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ امت مسلمہ کی وحدت و اجتماعیت کے صرف داعی ہی نہیں ، عملی طور پر اس کے لئے ساعی اور کوشاں رہا کرتے تھے، ہر قسم کے تعصب اور نفرت اور انتشار سے آپ بے انتہا تکدر محسوس فرماتے تھے، وطن، قوم، نسل اور زبان و کلچر کی ہر نسبت پر آپ اسلام اور دین کی نسبت کو مقدم اور اہم سمجھتے تھے۔ حضرت نے اپنے متعدد مواعظ وملفوظات کے ذریعہ جاہلی تعصب و انتشار کی لعنت پر علانیہ نکیر فرمائی اور وحدت و محبت کا ایمانی شیریں پیغام پوری امت کودیا، آپ نے پوری ملت اسلامیہ کواللہ و رسول کی محبت کے نام پر مجتمع و متحد ہونے کی دعوت دی، اس کا ایک نمایاں مظہر آپ کے مریدین، متوسلین، منتسبین کا وہ کاروان حق ہے جس میں مختلف ممالک، علاقوں ، زبانوں ، رنگو ں اور خاندانوں کے لوگ شامل ہیں ۔ اس موضوع سے متعلق حضرت کے مختلف ملفوظات کوایک مختصربیش قیمت رسالے میں ’’ قومیت و صوبائیت اور زبان اور رنگ کے تعصب کی اصلاح‘‘ کے عنوان سے طبع کردیا گیا ہے ، یہ رسالہ تعصب و انتشار کے فتنے کی اصلاح کے لئے تیر بہ ہدف نسخہ اور اکسیر کا مقام رکھتا ہے ، حضرت نے اس رسالہ میں واضح فرمادیا ہے کہ عصبیت سوئِ خاتمہ کا پیش خیمہ ہے ، یہ کفر کی نشانی ہے ، جنت سے محرومی کی علامت ہے ،زبانوں اور رنگوں کا اختلاف معرفت الٰہی کا ذریعہ ہے ، نفرت وتعصب کی بنیاد نہیں ہے، نقطۂ وحدت اللہ کا عشق ہے ، اللہ کے عاشق سب ایک قوم ہیں ، خاندانوں اور قبیلوں کا مقصد قرآنی صراحت کے مطابق تعارف ہے ، تفاضل و تفاخر نہیں ہے ۔