اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
جملہ ہے ، جملہ معطوفہ نہیں ، اس کا راز کیا ہے؟ حضرت والاؒ فرماتے ہیں : ’’صحابہ کو برا کہنے والوں کی حماقت کی سندخود اللہ نے دی ہے یہ خالص احمق ہی نہیں مستقل احمق ہیں ، ان کی حماقت مستقلہ ہے تاوقتیکہ توبہ نہ کریں ،’’ ألاانہم ہم السفہاء‘‘میں ایک ’’ ہم‘‘ اور نازل فرماکر دوسرا جملہ مستقلہ اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا’’ ہم السفہاء‘‘یہ دوسرا’’ہم‘‘ پھر مبتدا نازل ہوا کہ مبتدا خبر بن کر استقلالِ حماقت قیامت تک ثابت رہے، انہوں نے ہمارے عاشقوں کو حقیر سمجھا ، تو یہ ہمیشہ کے لئے محروم ہیں ، اور ان کی حماقت پر جملہ مستقلہ نازل فرمایا،یہ جو میں کہہ رہا ہوں علامہ محمود نسفی نے بھی ’’ تفسیر خازن‘‘ میں تحریر فرمایا ہے ،میں نے تفسیر میں بعد میں دیکھا اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی میر ے قلب کو یہ علم عطا فرمایا لیکن میں نے تصدیق کے لئے ’’ تفسیر خازن‘‘ دیکھی تو یہی بات تھی۔‘‘( انعامات ربانی/۲۶)(۳) قرآنی اسلوب کی حکمت بعثت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقاصد میں قرآن نے کئی مقامات پر تعلیم اور تزکیہ دونوں کا ذکر کیا ہے ، لیکن کہیں تعلیم کو پہلے اور تزکیہ کو بعد میں ذکر کیا گیا ہے ، اور کہیں تزکیہ کوپہلے اور تعلیم کو بعد میں ، اس کی عجیب حکمت و توجیہ بیان کرتے ہوئے حضرت والاؒنے فرمایا: ’’ میرے شیخ اول حضرت مولانا عبد الغنی صاحب پھول پوریؒ نے فرمایا :قرآن پاک میں بعض جگہ یعلمہم الکتب مقدم ہے اور یزکیہم مؤخر ہے ، اور بعض جگہ اس کے بر عکس ہے ، اس کی کیاوجہ ہے ؟ تو فرمایا کہ جہاں تعلیم کتاب مقدم ہے ، وہاں علوم دینیہ کی عظمت کا بیان ہے تاکہ صوفیاء