اختر تاباں |
ذکرہ عا |
حال جب حضرت تھانوی ؒ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل پر اس کتاب کو لکھ رہے تھے اس زمانہ میں تھانہ بھون میں طاعون پھیلا ہوا تھا تو جس دن کتاب لکھتے قصبہ میں کوئی موت نہیں ہوتی تھی اور جس دن ناغہ ہوجاتا تھا اس دن کئی اموات ہوجاتی تھیں ، جب حضرت کو مسلسل یہ روایت پہنچی تو آپ روزانہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل اور آپ کی شان کو لکھنے لگے تو وہاں کا طاعون ختم ہوگیا ،لہذا درود شریف کی کثرت بلاؤں کو ٹالنے کے لئے بھی اکسیر ہے اور درود شریف پر دس درجے بلند ہوتے ہیں ، دس نیکیاں ملتی ہیں اور دس گناہ معاف ہوتے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا حق بھی ادا ہوتا ہے ۔( آداب عشق رسول/۱۱-۱۲) ایک عرصے تک حضرت والا کا معمول روزانہ رات کو سوتے وقت اسی کتاب’’ نشر الطیب فی ذکر النبی الحبیب صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ سننے کا معمول تھا، اور شاہدین کا بیان ہے کہ سنتے وقت ادب، ا حترام اور عقیدت کا ایک عجیب عالم حضرت پر طاری رہتا تھا،حضرت والا کی درج ذیل نعت آپ کے سینے میں موجزن جذبات عقیدت و محبت کا اندازہ لگانے کے لئے کافی ہے ؎ یہ آہ سحر کا اثر دیکھتے ہیں مدینہ کے شام وسحر دیکھتے ہیں جسے آپ کا باخبر دیکھتے ہیں اسے غیر سے بے خبر دیکھتے ہیں غلامی سے تیری غلاموں کا رتبہ ملائک سے بھی فوق تر دیکھتے ہیں