اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
کی خدمت میں پہنچے، اپنے آپ کو حضرت کے سپرد کردیا، حضرت پھول پوری نے حلقۂ ارادت میں قبول فرمالیا، سترہ سال حضرت کی خدمت میں گذارے، ان میں دس سال تو بے حد صبر آزما مجاہدات میں گذرے، حضرت اپنے شیخ کے ساتھ تہجد کے وقت روزانہ اٹھتے، وضو کراتے اور جب حضرت پھول پوریؒ عبادت میں مشغول ہوجاتے تو آپ ذرا پیچھے ہٹ کر آڑ میں بیٹھ جاتے؛ تاکہ حضرت کی عبادت میں کوئی خلل واقع نہ ہو، جب تک حضرتؒ مشغول رہتے آپ بھی بیٹھے رہتے، تہجد سے دوپہر تک روزانہ تقریباً ۷؍گھنٹے حضرت عبادت میں مصروف رہتے، دوپہر کا کھانا دونوں مل کر تناول کرتے، ان دس سالوں میں کبھی ناشتہ نہیں کیا، چوں کہ حضرت پھول پوریؒ پیرانہ سالی کی وجہ سے ناشتہ نہیں کرتے تھے، اس لئے حضرت والا نے بھی ناشتہ موقوف کردیا؛ تاکہ حضرت پھول پوریؒ کے اہل خانہ کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ جوانی کے عالم میں صبح سے دوپہر ایک بجے تک غذا کا کوئی دانہ حضرت والا کے منہ میں نہیں جاتا تھا، دس سال تک یہ مجاہدہ جاری رہا۔ حضرت فرماتے تھے کہ میرا ناشتہ شیخ کے دیدار، ذکر وتلاوت اور اشراق سے ہوتا تھا، اور اتنا نور محسوس ہوتا تھا کہ آج تک اس کے انوار قلب وروح کو محسوس ہوتے ہیں ۔اپنی والد ہ کا حضرت پھولپوریؒ سے نکاح حضرت پھولپوری سے تعلق کے چار سال کے بعد حضرت پھولپوری کی اہلیہ صاحبہ اللہ کو پیاری ہوگئیں ، اس کے ایک عرصہ کے بعد حضرت پھولپوری نے ایک دن فرمایا کہ بغیر بیوی کے بہت تکلیف ہوتی ہے ، بعض بیماریاں ایسی آجاتی ہیں جن میں بیوی ہی خدمت کرسکتی ہے ،یہ سن کر حضرت والا نے اپنی والدہ صاحبہ سے مشورہ کیا ، وہ رضامند ہوگئیں ، حضرت پھولپوری کواطلاع دی، حضرت نے مسرور ہوکر اجازت دی اور اس طرح حضرت والا نے اپنی والدہ کا نکاح حضرت پھولپوری سے کرادیا، اور پھر حضرت پھولپوری سے