اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
(۲) حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم: ’’حضرت مولانا حکیم محمد اخترصاحبؒ کی ذات بابرکات کاانتقال ہندو پاک کی ملتِ اسلامیہ کی ارشاد و تربیتِ دینی کے دائرہ میں ایک بہت بڑا خسارہ ہے ، ادھر متعدد اصحاب و ارشاد وتربیت یکے بعد دیگرے اس دنیا سے رخصت ہوئے اور اس دائرہ میں بڑی کمی واقع ہوئی، مولانا حکیم محمد اختر صاحبؒ کے ذریعہ اس کمی کی تلافی ہورہی تھی اور وہ اس کمی کو اپنے بیانات و مواعظ اور اپنی توجہات سے پورا کرتے تھے، ان کے پر تاثیر کلام سے بہت سے لوگوں کی اصلاح ہورہی تھی، ان کا فیضان عام ہورہا تھا، لوگ دین کی طرف متوجہ ہورہے تھے اور اپنی سیرت و ا خلاق کو سنواررہے تھے۔‘‘(۳) حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب دامت برکاتہم: ’’ عارف باللہ حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحبؒ مسلک اہل حق کے مؤثر ترجمان اور بواسطہ حضرت مولانا ابرارالحق صاحب ہردوئیؒ، مشرب حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کے مخلص نقیب تھے۔ ان کی وفات حسرت آیات سے عالمی پیمانہ پر ملت اسلامیہ ایک عظیم ہستی سے محروم ہوئی ہے ۔ حضرت حکیم صاحبؒ کے فیض علمی اورعرفانی سے دنیا کے مختلف ممالک کے علماء وصلحاء اور عامۃ المسلمین طویل عرصے تک مستفیض ہوتے رہے اور جہاں بھی حضرت حکیم صاحبؒ کا جانا ہوا، مختصر قیام کے باوجود ان کے سراپا علم ومعرفت کلمات سے لوگوں میں ا یمانی قوت کا غیر معمولی اضافہ ہرکس و ناکس محسوس کرتا تھا اور ان کی ذات گرامی کی عالمی مقبولیت عوام