اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
سے اظہار شرارت نہیں کرسکتا؛ کیوں کہ شیخ کو عزت کا بھی خیال ہوتا ہے اس لئے شیخ کوئی نامناسب حرکت تو نہیں کرے گا؛ لیکن دل میں خیال آسکتا ہے، اس لئے احتیاط کرنا چاہئے۔ ’’المتقی من یتقی الشبہات‘‘ (متقی وہ ہے جو شبۂ گناہ سے بھی بچے) نفس بہت ہی شریر ہے، اس کے مکر سے وہی بچ سکتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہو ورنہ بہت بڑے بڑے پڑھے لکھے اور شریف لوگ نفس کی چال میں آجاتے ہیں ۔ (پردیس میں تذکرۂ وطن ۱۶۹-۱۷۰)پانچواں امتیاز زبان کی حفاظت کا خاص اہتمام زبان کی حفاظت دین داری کی بنیاد اور حدیث کی زبان میں ’’ ملاک ذلک کلہ‘‘(پورے دین کی جڑ) ہے،حضرت والا کو اللہ نے یہ امتیاز عطا فرمایا تھاکہ آپ اپنی زبان کے تعلق سے غایت درجہ محتاط، پابند اور حساس تھے، کبھی کسی کے لئے کلمۂ شر آپ کی زبان سے نہیں سنا گیا، برادرم جناب مولانا محمد صدیق ارکانی صاحب نے اپنے تاثرات میں لکھا ہے : ’’ میں پورا ایک سال بحیثیت استاذ اس مدرسہ میں رہا، اورحضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب ؒ کے ساتھ مختلف مجلسوں میں بیٹھنے، تنہائی میں ملنے،امورِمدرسہ میں تبادلۂ خیال کرنے کاموقع ملا ، لیکن میں نے کبھی حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحبؒ کو کسی کی غیبت کرتے ہوئے یا کسی کو برا بھلا کہتے ہوئے نہیں سنا۔‘‘( فغان اختر/۲۹۹) غیبت کے تعلق سے حضرت والا کا یہ ارشاد ایک نئی جہت سے اس کی شناعت دلوں میں بٹھاتا ہے ، فرمایا: ’’ خون میں تسمم ہوتا ہے تو کینسر پیدا ہوتا ہے ، قرآن مجید میں غیبت