اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
اس کے مؤلف سلمہ قابل داد، اس لائق ہے کہ سفر وحضر میں ساتھ رکھی جائے، اور اس سے منتفع ہوا جائے، فجزاہ اللہ عنا و عن سائر المسلمین خیراً‘‘ واقعہ یہ ہے کہ حضرت والا کی یہ گراں قدر کتاب عشق الٰہی، محبت رسول، زہد وورع، دین شریعت کی عظمت، تعلق مع اللہ اور نسبت کی اہمیت، اور اولیاء دین سے محبت وعقیدت کے فیضان کے لئے نہ صرف کافی وافی ہے بلکہ ہزار کتابوں پر بھاری ہے ۔باتیں ان کی یاد رہیں گی حضرت کی مجالس وملفوظات کا ایک مثالی اور حسنِ ترتیب کا شاہ کار مجموعہ حضرت مولانا محمد رضوان القاسمیؒ (حیدرآباد) نے ’’باتیں ان کی یاد رہیں گی‘‘ کے نام سے مرتب فرمایا تھا، جو بے حد مقبول ہوئی، اس کے مقدمہ میں معروف صاحب قلم اور ممتاز عالم دین حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مدظلہ نے بالکل بجا تحریر فرمایا ہے: ’’ماضی قریب کے علماء میں حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کی مجالس کا خاص شہرہ تھا، ان مجلسوں نے کتنی ہی مٹی کو پارس اور پتھر کو موم بنایا ہے، کیاعلماء اور کیا عوام، کیا امراء اور نوابان اور کیا رعایا کیا شعراء وسخن دراں اور کیا فقہاء ومفتیان؟ ہر طبقہ کے لوگ آپ کے اسیران محبت میں تھے، ان بافیض مجلسوں کو مرتب کیا گیا اور آج وہ اہل دل اور اہل طلب کے لئے خضر طریق ہیں ۔ اسی میکدۂ تھانویؒ کے بادۂ خواروں میں حضرت مولانا عبد الغنی پھول پوری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا محمد ابرار الحق حقی دامت برکاتہم ہیں ، اور ان دونوں بزرگوں کے فیض یافتگان میں حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب مدظلہ (کراچی، پاکستان) ہیں ، جو تھانوی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں ، شعر