اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
وخواص، اہل علم اورحاملین ذوق دین کے ذہنوں میں موج زن تھی، قدر شناس حضرات تحریراً ان کے پر تاثیر کلماتِ عرفانیہ کو محفوظ کر کے ان کے عالمی قدر شناس حلقے کے لئے وسیع پیمانے پر استفادہ کی راہیں پیدا کردیتے تھے۔ حضرتؒ کا علمی اور عرفانی فیض عالمی پیمانے پر جاری ہے اور ایشیائے ہند میں ہمیشہ جاری رہے گا، جو یقیناان کے لئے صدقۂ جاریہ بن کر دائمی اجر وثواب کا وسیلہ بنا رہے گا۔‘‘(۴)حضرت مولانا محمد قمر الزماں صاحب الہ آبادی دامت برکاتہم: ’’ آپ جیسے عارف کا دنیا سے چلا جانا باعث ظلمت و تاریکی ہے ، یقینا حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کے طریق کے خاص ترجمان تھے اوران کے طریقۂ طرزِ تصوف کا عیاناً اظہار فرماتے تھے۔رحمہ اللہ تعالی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے بعد بھی ان کے خلفاء و متعلقین کواس طریق پرچلنے بلکہ امت کو چلانے کی توفیق مرحمت فرمائے، اللہ تعالیٰ حضرت حکیم صاحبؒ کو اعلیٰ مقامات سے نوازے اور ہم سب کی بھی ان کے طفیل مغفرت فرمائے اورجنت نصیب فرمائے۔ آمین‘‘(۵)حضرت مولاناسلیم اللہ خاں صاحب دامت برکاتہم: ’’ حضرت مولانا محمداخترؒ جب تک اس دنیا میں رہے تو طرح طرح اپنے بیانات سے، اشعار سے ، تالیفات و تصنیفات سے، توجہ اور تصرفات سے ، محبت و شفقت سے، امت کی خیرخواہی کے بے پناہ پاکیزہ جذبات سے، اپنے مرشدین عالی مقام کی دعاء وبرکات سے نور ونورانیت بکھیرتے