اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
حضرت والا بعض اکابر امت کی نظر میں(۱) شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم: ’’ حضرت حکیم صاحب قدس سرہ کی ذاتِ گرامی اس وقت سالکان طریقت کے لئے ایک عظیم چشمۂ فیض تھی جس کے آبِ حیات سے بے شمار انسانوں کونئی زندگی ملی اور نہ جانے کتنے خاندانوں میں وہ حسین انقلاب برپا ہوا جس سے ضمیر کو سکون، نظر کو آسودگی اور دل کو تعلق مع اللہ اور یقین و معرفت کا قرار حاصل ہوتا ہے ، اللہ تبارک وتعالیٰ نے ا نہیں اپنے عہد کے تین مشائخِ عظام کی طویل خدمت و صحبت کی وہ توفیق عطا فرمائی تھی جو خال خال ہی کسی کے نصیب میں آتی ہے ، حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتابگڈھی، حضرت مولانا عبد الغنی صاحب پھولپوری اور حضرت مولانا ابرار الحق صاحب ہردوئی(قدست اسرارہم) تینوں کے فیض نے انہیں ایسا کندن بنادیا تھا کہ جس کے مس سے مٹی بھی سونے کی خاصیات حاصل کرلیتی ہے ۔ ۲۳؍ رجب ۱۴۳۴ھ بمطابق ۲؍ جون ۲۰۱۳ء اتوار کے دن عصر کے بعد ان کی حالت نازک ہوگئی، اور جب اتوار کاسورج غروب ہوکر پیر ۲۳؍ رجب کی رات شروع ہوئی تو ان کی روح اپنے محبوب حقیقی کے حضور پہنچ گئی، میں اس وقت مدینہ طیبہ میں تھا، مغرب کی نماز کے کچھ ہی دیر بعد مجھے پاکستان اور سعودی عرب کے مختلف حضرات کے پیغامات فون پر ملے جس