اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
عوام متوحش ہوتے ہیں اور بجائے عزت کے ذلت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔( خزائن شریعت و طریقت/۷۸-۸۰)(۱۰) بخاری کی آخری حدیث سے متعلق ایک منفرد علم عظیم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : کلمتان حبیبتان إلی الرحمن، خفیفتان علی اللسان، ثقیلتان فی المیزان،سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم۔ حضرت والا ؒاس کی شرح میں فرماتے ہیں : ’’کلمتان حبیبتان الی الرحمن دو کلمے اللہ کو بہت محبوب ہیں ، اس میں ایک اشکال پیدا ہوتا ہے کہ جب اللہ جیسی عظیم الشان ذات کو محبوب ہیں تو وہ کلمے بہت بھاری ہوں گے ، کوئی لمبا چوڑا وظیفہ ہوگا، اس لئے آگے فرمایا کہ خفیفتان علی اللسان اللہ کوپیارے تو ہیں مگر یہ نہیں دیکھا کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ا للہ کی کس صفت کی طرف نسبت کی ہے ؟ صفت رحمن لائے ہیں یعنی شانِ رحمت کی وجہ سے یہ کلمے محبوب ہیں ، شان رحمت کا تقاضا یہ ہے کہ پرچہ آسان کردیں ، لہذا یہ کلمے بھاری نہیں زبان پر ہلکے ہیں ، کیونکہ بوجہ حق تعالیٰ کی رحمت کے یہ کلمے اللہ کے یہاں محبوب ہیں اس لئے خفیفتان ہیں یعنی ہلکے ہیں ، کوئی مضمون ان میں مشکل نہیں ، لیکن ایک اشکال پھر پیدا ہوتا ہے کہ جب زبان پر ہلکے ہیں تو قیامت کے دن کہیں ترازو میں بھی ہلکے نہ ہوجائیں توجواب دے دیا ثقیلتان فی المیزان کہ ترازو میں بہت بھاری ہوں گے۔