اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
واقعہ یہ ہے کہ اس موضوع پر حضرت کی تمام تحریرات ومواعظ کا ایک مکمل مجموعہ تیار کیا جائے تو ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت اختیار کرسکتا ہے۔ فی الواقع یہ تحریریں اس قابل ہیں کہ انہیں انفرادی طور پر بار بار پڑھا جائے اور اجتماعی طور پر انہیں سنایا جائے او ران کا مذاکرہ کیا جائے۔ احقر کے دل میں بھی انہیں کی برکت سے اس موضوع پر کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوا، جس نے ایک ضخیم کتاب ’’اسلام میں عفت وعصمت کا مقام‘‘ کی شکل اختیار کی، یہ کتاب حضرت والا کے دعائیہ کلمات سے مزین ہے، اور اسے ہر حلقہ میں سراہا اور قبول کیا گیا، فللّٰہ الحمد۔ حضرت والاؒ کا دوسرا خاص امتیازسوزدروں اور خوش مزاجی کا بے نظیر امتزاج حضرت والا کی ایک امتیازی خصوصیت مواعظ ومجالس اور ملاقاتوں میں خوش طبعی، ظرافت، مزاحِ ایمانی اور سبک روحی کے ساتھ سوز، تاثیر اور درد کا بے نظیر اجتماع وامتزاج تھا،اللہ تعالیٰ نے حضرت والا کو انتہائی لطیف حسِ مزاح اور ظرافت عطا فرمائی تھی، جسے حضرت اپنے مواعظ و ملفوظات میں انتہائی بر موقعہ استعمال فرماتے تھے۔ حضرت کے واقعات میں ہے کہ ایک بار ایسی جگہ وعظ فرمانے گئے جہاں امام صاحب کا مشاہرہ بہت کم تھا، حضرت نے وعظ کے دوران فرمایا: ’’ مجھے ایک واقعہ یاد آیا کہ ایک بادشاہ تھا اس نے اعلان کیا کہ جو ہمار ے ہاتھی کو رلا دے گا اس کو ہم بہت انعام دیں گے، اس پر بڑے بڑے مصیبت زدہ آئے اور کسی نے کان میں کہا کہ میرابیٹا مرگیا ہے ، کسی نے کہا کہ میری تجارت نقصان میں جارہی ہے ، کسی نے کہا کہ میری بیوی کو کینسر