اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
صاحب جلال آبادیؒ فرماتے تھے کہ تھرڈ کلاس کا ڈبہ جس کی سیٹیں بھی پھٹی ہوئی ہیں ، اسکرو ڈھیلے ہیں ، چوں چاں کررہا ہے لیکن اگر فرسٹ کلاس کے ڈبوں سے جڑا رہے تو جہاں انجن پہنچے گا وہ تھرڈ کلاس والا ڈبہ بھی وہاں پہنچ جائے گا، پس اگر ہم نالائق ہیں ، گناہ گار ہیں اور لائقوں کے پاس رہیں توانشاء اللہ تعالیٰ نجات پائیں گے،مولانا جلال الدین رومیؒ کی قبر کواللہ تعالیٰ نور سے بھردے فرماتے ہیں کہ اگر تم کانٹے ہو توپھولوں کے دامن میں چھپے رہو، جو کانٹے پھولوں کے دامن میں ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ شانہ کا عجیب دستور ہے کہ باغ بان ان کو باغ سے خارج نہیں کرتا ع آں خارمیگریست کہ اے عیب پوش خلق ایک کانٹا رورہا تھا کہ اے مخلوق کے عیب چھپانے والے !میرا عیب کیسے چھپے گا، مجھے تو آپ نے کانٹا پیدا کیا ہے ۔ شد مستجاب دعوت او گلغدار شد اللہ تعالیٰ شانہ نے اس کی دعا ء قبول کرلی اور اس پر پھول کھلادیا جس کے دامن میں اس خار کا عیب چھپ گیا، بتایئے کہ گلاب کے پھول کے نیچے کانٹے ہیں یا نہیں ؟ مگر کیا کسی باغ سے وہ کانٹے نکالے جاتے ہیں ؟ اسی طرح اگر ہم اللہ والوں سے جڑے رہیں تو امید ہے کہ ان کے صدقہ میں انشاء اللہ تعالیٰ جہاں وہ جائیں گے مثل کانٹوں کے ہم بھی ساتھ ہوں گے محبت کی برکت سے۔( فغان اختر/۳۶۸-۳۶۹)(۷)وراثت کا مسئلہ وراثت کا مشہور مسئلہ ہے کہ میت کے ترکہ میں سے مذکر کودو اور مؤنث کو ایک حصہ