اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
تو دعا کرتا ہوں لیکن میری دعا اور قبولیت میں آپ کی قینچی حائل ہے، آپ قینچی لگانا چھوڑدیں میری دعاء ڈائریکٹ آسمان پرجائے گی۔‘‘ ( فغان اختر/۵۰۵) احقر راقم الحروف نے حضرت والا کی مجالس میں بار بار بچشم خود یہ مناظر دیکھے ہیں کہ حضرت نے اپنے اس خاص اسلوب اور ادا سے مختلف لوگوں کی اصلاح فرمادی، کسی کو منکر کی طرف توجہ نہ تھی، اس طرح متوجہ فرمادیااور خوش مزاجی اور حکمت سے تبدیلی کی راہ پر لگا دیا، حضرت کے مواعظ وملفوظات کے مجموعوں کا مطالعہ کرنے والے اس خصوصیت کا بآسانی اندازہ لگاسکتے ہیں اور حضرت کی پاکیزگئ قلب اور صفائے باطن کا کچھ ادراک کرسکتے ہیں ۔ حضرت والاؒ کا تیسرا خاص امتیازساحرانہ تاثیر اللہ نے حضرت کو خلوص قلب، صفائے باطن، پاکیزگئی اندرون اور جذبۂ نصح واصلاح کے نتیجے میں یہ امتیاز عطا فرمایا تھا کہ آپ کے مواعظ و خطابات تاثیر سے لبریز ہوتے تھے ۔ مواعظ کے حاضرین کا عجب رنگ ہوجاتا تھا، وہ حضرت کا چہرہ دیکھتے تو دیکھتے رہ جاتے، حضرت پر بار بار گریہ طاری ہوتا تھا، یہ منظر دیکھ کر سامعین کو بھی اپنی آنکھوں پر قابو نہیں رہتا تھا۔ حضرت کا بیان عجیب تسلسل کے ساتھ جاری رہتا تھا، ظرافت ایسی ہوتی تھی کہ وعظ کے درمیان روتوں کو ہنسا بھی دیتے تھے اور ان کو آمادۂ اصلاح بھی کردیتے تھے، ایک طرف منکرات پر علانیہ اور صریح طور سے بے لاگ نکیر فرماتے تھے، دوسری طرف انداز اتنا مشفقانہ اور ہمدردانہ اور الفاظ کا انتخاب ایسا موزوں اور بر محل ہوتا تھا کہ سننے والے کی عزت نفس ذرہ برابر بھی مجروح نہیں ہوتی تھی، اس طرح حضرت اپنی اس حکمت و اعتدال سے حاضرین کو