اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
یہاں بڑے بڑے علماء آتے ہیں ؛ لیکن میں کسی کے لئے گھر کے باہر بستر نہیں لاتا، صرف آپ کے لئے گھر سے باہر آکر سوتا ہوں ؛ بلکہ ایک مکتوب میں تو یہ تحریر فرمایا کہ: ’’آپ کو مجھ سے جیسی محبت ہے دنیا میں مجھ سے ایسی محبت کرنے والا کوئی دوسرا نہیں ۔‘‘ حضرت والا الٰہ آباد کی اس روح پرور خانقاہ میں تین سال مقیم رہے، اور حضرت پرتابگڈھیؒ کے فیوض سے استفادہ کرتے رہے، بالآخر خلافت سے سرفراز ہوئے۔حضرت مولانا شاہ عبد الغنی پھولپوریؒ کے دامن تربیت میں اسی دوران حضرت کو پھولپور میں حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے خلیفۂ اجل حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھول پوریؒ کی شخصیت اور ان کی کیفیاتِ دردِ محبت کا علم ہوا، حضرت کو ان کی طرف بہت کشش محسوس ہوئی، ان کی طرف رجوع کا ارادہ فرمایا، اور پہلے مکتوب میں سرِ نامہ یہ شعر لکھا: جان و دل اے شاہ قربانت کنم دل ہدف را تیر مژگانت کنم حضرت پھول پوریؒ نے بذریعۂ خط ہی بیعت فرماکر کچھ اوراد و اذکار تلقین فرمائے اور جواب میں لکھا کہ: ’’آپ کا مزاج عاشقانہ معلوم ہوتا ہے، اور اہل عشق اللہ کا راستہ بہت جلد طے کرتے ہیں ، محبت شیخ مبارک ہو، محبتِ شیخ تمام مقاماتِ سلوک کی مفتاح ہے۔‘‘ حاضری کی اجازت ملی، والدہ سے اجازت لے کر عیدالاضحی سے بالکل قریب ایام میں پھول پور روانہ ہوئے، عین عید الاضحی کے دن نماز سے ایک گھنٹہ قبل حضرت پھول پوری