اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
احقر کا حضرت والاؒ سے تعلق احقر راقم الحروف اسے اپنے لئے توفیقِ الٰہی اور عظیم سعادت باور کرتا ہے کہ اسے اپنے والد ماجد حضرت اقدس مولانا محمد باقر حسین صاحب رحمہ اللہ (جنہیں حضرت والا سے خاص مناسبت ومحبت تھی، اور حضرت والا نے انہیں اجازت وخلافت بھی مرحمت فرمائی تھی) کی توجہ فرمائی اور تاکید کے نتیجہ میں حضرت والا سے ملاقات، زیارت، مجالس میں شرکت، پھر بیعت وارادت اور انتساب وتعلق کا خاص الخاص شرف میسر آیا، متعدد بار کئی کئی دن تک خانقاہ میں حاضری، قیام، معمولات میں شرکت اور حسبِ ظرف واستعداد خوب خوب استفادے کی سعادت نصیب ہوئی، حضرت والا کی محبتیں اور عنایتیں بھی سمیٹیں ، اور خدمتِ حدیث کی نسبت سے حضرت کی خاص توجہ بھی پائی، اور اللہ شاہد ہے کہ دل نے حضرت والا کی طرف بے حد کشش محسوس کی۔حضرت والاؒ کی علالت جولائی ۲۰۰۰ء سے حضرت والا کی علالت کا سلسلہ شروع ہوا، فالج کا حملہ ہوا، یہ سلسلۂ مرض تاوفات جاری رہا، اس پوری مدت میں حضرت مجسم صبر ورضا بالقضاء رہے، اور آپ کے زبان ودل ہمیشہ شکر گذار رہے، مجالس وملفوظات کا سلسلہ کسی نہ کسی شکل میں جاری رہا، سالکین وتشنگانِ شرابِ محبت کا تانتا ہمہ وقت بندھا رہتا تھا، حضرت کے خلیفہ اور ممتاز شاعر معرفت جناب خالد اقبال تائب صاحب نے ایک مرتبہ حضرت والا کی خدمت میں عشاء کے بعد اپنا وہ کلام پڑھا جس میں حضرت کے لئے شفا مانگی گئی ہے، جس کا مطلع یہ ہے: میرے مرشد کو مولا شفاء دے اور نشاں تک مرض کا مٹادے تائب صاحب خود بھی رو رہے تھے اور سامعین بھی رو رہے تھے، اور سب حضرت کو