اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
حضرت نے بیان فرمایا جس سے تمام سامعین پر وجد طاری تھا اور اکابر بھی اشکبار تھے، بیان کے بعد حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحبؒ نے حضرت کو سینہ سے لگالیا اور فرمایا کہ اللہ کسی کو زبان دیتاہے تو دل نہیں دیتا، کسی کو دل دیتا ہے تو زبان نہیں دیتا، آپ کو مبارک ہو کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دل اور زبان دونوں عطا فرمائے ہیں ۔( فغان اختر/۲۴۴) حضرت والا نے خود’’ تحدیث بالنعمۃ‘‘ کے طور پر فرمایا کہ : جو خود بامزہ نہیں ہوتا وہ دوسروں کو بھی بامزہ نہیں کرسکتا، جو خود بالغِ منزل نہ ہو،وہ دوسروں کو کیوں کر منزل پر پہونچا سکتا ہے ؎ اس طرح دردِ دل بھی تھا میرے بیاں کے ساتھ جیسے کہ میرا دل بھی تھا میری زباں کے ساتھ ( فغان اختر/ ۴۸۵) حضرت کے مجاز شاعرِ معرفت تائب نے خوب کہا ؎ ان کی خدا رسیدہ نگاہوں کے فیض سے کم ہیں جو اپنے دل میں خدا لے نہیں گئے ایمان ، صدق ، مہر ، وفا ، آگہی ، خلوص تائب یہاں جو آئے وہ کیا لے نہیں گئے حضرت والاؒ کا چوتھا امتیازکمال تقوی حضرت والا کمال تقویٰ کے جس مقام عالی پر فائز تھے اس کی طرف اشارے کے لئے یہ چند واقعات کافی ہیں :