اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
خانقاہ اشرفیہ حضرت والا کا قیام کراچی میں پہلے ’’ناظم آباد‘‘ میں تھا، دو دہائی آپ وہاں خدمت دین انجام دیتے رہے، پھرحضرت ہردوئیؒ کے حکم سے ’’گلشن اقبال کراچی‘‘ منتقل ہوئے اور ’’خانقاہ امدادیہ اشرفیہ‘‘ قائم فرمائی، پھر اسی خانقاہ میں ’’مدرسہ اشرف المدارس‘‘ اور ’’مسجد اشرف‘‘ کی تعمیر مکمل ہوئی۔ یہ خانقاہ پورے عالم کے لئے رشد وہدایت کا مرکز ثابت ہوئی، متوسلین وطالبین برصغیر، یورپ، افریقہ، خلیج وغیرہ تمام علاقوں سے جوق درجوق حاضر ہوتے رہے اور استفادہ کرتے رہے،حضرت والا نے خانقاہ ، اس کے نظام کی اہمیت اور صحبت اہل اللہ کے التزام کی طرف بار بار اپنے مواعظ میں توجہ دلائی ہے ، ایک موقع پر ارشاد فرمایا: ’’ آج آپ سے کوئی پوچھے کہ تزکیۂ نفس کیا ہے؟ خانقاہوں میں کیا ہوتا ہے ؟ تو بتادیجئے کہ خانقاہ یزکیہم کا مظہر ہے ، خانقاہ وہ جگہ ہے جہاں جاہ کا جیم اور باہ کی باء نکالی جائے اور خالص آہ رہ جائے تو آہ اور اللہ میں کوئی فاصلہ نہیں ہے ، ہماری آہ کو اللہ نے اپنی آغوش میں لے رکھا ہے، جہاں آہ کو جاہ اور باہ سے پاک کیا جائے یعنی جاہ و تکبر کو مٹایا جائے اور باہ و شہوت، بدنظری اور عشق غیر اللہ سے دل کو پاک کیا جائے اس کانام خانقاہ ہے، خانقاہ نام حلوہ کھانے کا نہیں ہے جیسا کہ عام لوگ سمجھتے ہیں ، خانقاہ کی تعریف پر میرا شعر ہے ؎ اہل دل کے دل سے نکلے آہ آہ بس وہی اختر ہے اصلی خانقاہ اور اگر یہ نہیں تو پھر وہ خانقاہ نہیں ہے خواہ مخواہ ہے۔(خزائن شریعت/۳۲۵)