اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
ملے گا، قرآن مقدس کی آیت’’ للذکر مثل حظ الانثیین‘‘ صاف و صریح اس پر ناطق ہے ، قرآن وحدیث میں بیان کردہ اس مسئلہ کو فقہاء نے بڑی تفصیل سے سمجھایا ہے ،اس مسئلہ کے راز کو خاص اسلو ب میں سمجھانے کی سعادت حضرت والاؒکے حصہ میں آئی، فرماتے ہیں : ’’چونکہ لڑکی کا روٹی، کپڑا اور مکان شوہر کے ذمہ ہے اورلڑکے پر ڈبل ذمہ داری ہے ، اپنے روٹی، کپڑااور مکان کی بھی فکر اور بیوی کے روٹی، کپڑا اورمکان کی بھی فکر، لہذا ڈبل فکر والے کواللہ میاں نے ڈبل حصہ عطا فرمایا اور لڑکی کا ایک حصہ رکھا کہ اس کے روٹی، کپڑا اور مکان کی ذمہ داری اگر چہ شوہر کے اوپر ہے لیکن بعض معاملات میں اُسے شوہر سے پیسہ مانگنے میں غیرت آتی ہے ، مثلاً اس کے بھانجے، بھتیجے اور رشتہ دار آگئے تو شوہر کا پیسہ ان پرخرچ کرتے ہوئے اسے شرم آتی ہے کہ میرا شوہر کہے گا کہ اپنے رشتہ داروں میں میرا پیسہ خرچ کرتی ہے، لہذا اس کو بھی ایک حصہ دے دیا کہ اس کی جیب بھی گرم رہے، اور وہ باعزت رہے ۔( افضال ربانی/۶۵)(۸) شکر ذریعۂ قرب ہے حضرت والا ؒکے خلیفہ حضرت مولانا جلیل احمد اخون صاحب لکھتے ہیں : ’’ ایک مرتبہ ساؤتھ افریقہ سے حضرت مولانا مفتی عبد الحمید صاحب دامت برکاتہم مہتمم دار العلوم آزادوِل جو حضرت شیخ کے اِرادت مند اور خلیفہ مجازِ بیعت ہیں انہوں نے فون کیا اور عرض کیا کہ حضرت شیخ: آپ کے تعلق اور نظرعنایت کے بعد مخلوق کا رجوع بڑھ رہا ہے ،اس سے ڈر ہے کہ میں عجب و کبر میں مبتلا نہ ہوجاؤں تو حضرت شیخ نے فون پر جواب دیا اور فرمایا کہ یہ میرا ٹیلیفونک خطاب ہے ،بندہ بھی وہاں موجود تھا، فرمایا: اس نعمت پر خوب شکر ادا کرواور شکر ذریعۂ قرب ہے اور کبر ذریعۂ بعد ہے اور اجتماعِ