اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
گیارہواں امتیاز خلفاء کی مسلسل نگرانی حضرت کی حیات میں اہم چیز یہ بھی ہے کہ آپ کی طرف سے اپنے خلفاء ومتعلقین ومنتسبین کی راست نگرانی فرمائی جاتی رہی، اور ہر ہر قدم پر ان کی تربیت ہوتی رہی،آپ نے اپنے خلفاء کو آزاد نہیں چھوڑا بلکہ مسلسل ان کی نگرانی جاری رکھی، چناں چہ دنیا کے مختلف خطوں میں حضرت کے خلفاء حضرت کے مشن کو حضرت کی ترتیب کے مطابق انہیں اصولوں پر آگے بڑھانے میں منہمک ہیں ۔بارہواں امتیاز بلند پایہ علمی رسوخ اور نکتہ رسی حضرت والا کی شہرت و مقبولیت عمومی طور پر ایک صاحب درد عارف کامل، ولی اور مصلح کی حیثیت سے ہے، لیکن واقعہ یہ ہے کہ حضرت ان سب اوصاف کے پہلو بہ پہلو بلند پایہ عالم اور قرآن وسنت کے معارف و حقائق، لطائف و دقائق، اسرار و نکات سے کامل طورپر باخبر، وسیع النظر، عمیق الفکر، مجتہدانہ بصیرت کے حامل اور اخاذ ورساذہن و دماغ رکھنے والے عظیم المرتبت محقق بھی تھے، حضرت والا کے ان علمی امتیازات اور دقت نظر کا ادراک تمام اہل علم آپ کے مواعظ و تالیفات میں اور بطور خاص تین کتابوں ’’ خزائن القرآن‘‘،’’خزائن الحدیث‘‘ اور ’’ خزائن شریعت وطریقت‘‘ میں بخوبی کرسکتے ہیں ، ان تمام کتابوں میں تفسیری نکات، حدیث کے تعلق سے توضیحی ارشادات، شریعت وطریقت کے جامع حقائق کے ساتھ ہی حضرت والا کی زبان مبارک سے وارادت غیبیہ کے قبیل سے جاری ہونے والے الہامی نفیس مضامین جمع کردیئے گئے ہیں ، ان کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ واقعی یہ’’ اسم بامسمیٰ‘‘ اور