اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
قیامت کے دن ایسی شکل بنانے پر ہم سے بھی نفرت سے چہرۂ مبارک پھیر لیا تو شفاعت کے امیدوارو! کہا ں جاؤگے؟ کس کو خوش کررہے ہو؟ بیبیوں کو خوش کررہے ہو؟ اپنا نفس خوش کررہے ہو؟یہ گال تمہاری ملکیت نہیں ہیں ، یہ گال اللہ تعالیٰ کے ہیں ، یاد رکھو! بندہ کی ہر چیزبندہ ہے ،اگر ہم بندہ ہیں تو سر سے پیر تک بندہ ہیں ،ہمارا ہر جز خدا کا غلام ہے ، یہ گال بھی خدا کے غلام ہیں ، اختر کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں داڑھی رکھ لو، اختر کوئی چیز نہیں ہے ، ایک بھنگی بھی اگر کمشنر کے احکام کا ٹین بجا کر اعلان کرتا ہے تو آپ کمشنر کے احکام سمجھ کر اس پر عمل کرتے ہیں ، یہ نہیں دیکھتے کہ اعلان کرنے والا جمعدار ہے ، اگر اختر کو انتہائی حقیر سمجھتے ہو تو ہمیں منظور ہے لیکن سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں داڑھی رکھ لو تاکہ قیامت کے دن یہ کہہ سکو کہ ؎ ترے محبوب کی یارب شباہت لے کے آیا ہوں حقیقت اس کو تو کردے میں صورت لے کے آیا ہوں اور اگر داڑھی رکھنے پرکوئی آپ پر ہنسے تو یہ شعر پڑھ دیا کرو ؎ اے دیکھنے والو مجھے ہنس ہنس کے نہ دیکھو تم کو بھی محبت کہیں مجھ سا نہ بنادے (آداب عشق رسول/۲۲-۲۳) داڑھی پر حضرت کا یہ شعر انتہائی مؤثر ہے ؎ جن کے چہرے پر نہ ہو آہ! نبی کی سنت کیسے معلوم ہو مؤمن کا مسلماں ہونا اللہ شاہد ہے کہ حضرت کے ان ملفوظات کا سامعین پر اس درجہ اثر ہوا کرتا تھا کہ مجلس