اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
ہاتھ میں پہنے اور اتارتے وقت پہلے بائیں ہاتھ سے اتارے، جو تا ہو یاکرتہ ہو یا پائجامہ ہو دا ہنی طرف سے پہنو اور بائیں طرف سے اتارو، میں اس وقت موجود تھا، کراچی سے حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا تھا، حضر ت نے خادم کو ڈانٹ کرفرمایا کہ تم کیسے بیوقوف ہو؟ تم کو اس سنت کا علم نہیں ، تم نے میرا کرتہ سنت کے خلاف اتاردیا، اب دوبارہ پہناؤ، دوبارہ داہنے ہاتھ میں پہنا او رفرمایا کہ اب بائیں ہاتھ کی طرف سے اتارو۔ ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب ہردوئیؒ کا موزہ اتارا تودا ہنی طرف سے اتاردیا، فرمایا کہ پھر پہناؤ اور پہلے بائیں طرف سے اتارو، موزہ، جوتا، لباس پہنتے وقت سنت پر عمل کرو، سنت پرعمل سے ہر وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد تازہ ہوتی ہے ۔‘‘( آداب عشق رسول/۲۱-۲۲) داڑھی کے تعلق سے فرمایا: ’’امام ابوحنیفہ، امام شافعی، اما م مالک، امام احمد بن حنبل چاروں اماموں کا اجماع ہے کہ ایک مشت داڑھی تینوں طرف سے رکھنا واجب ہے یعنی دائیں طرف سے ، بائیں طرف سے اور سامنے سے ،لہذا اگر قیامت کے دن سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دریافت فرمالیں کہ اے میرے امتی! تو نے میرے چہرے میں کیا عیب پایا کہ میر ی جیسی شکل نہیں بنائی تو بتائیں ہم لوگ کیا جواب دیں گے؟ جب کہ زندگی مبارک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو داڑھی منڈی شکلوں سے سخت نفرت تھی، ایک مرتبہ ایران کے دو سفیر آپ کے سامنے حاضر ہوئے جن کی داڑھی منڈی ہوئی تھی اور مونچھیں بڑی بڑی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک نفر ت سے پھیر لیا، پس اگر