اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
اتباع سنت اور عشق رسول کے بیانات میں حضرت کی خاص ترکیز صورت و سیرت کو سنت رسول کے قالب میں ڈھالنے، ڈاڑھی بڑھانے، مونچھ باریک کرنے، تصویر کی حرمت، ٹخنے چھپانے سے مکمل احتیاط، گانے بجانے کی حرمت، درود کی کثرت، ہر ہر سنت پر عمل، صحابہ کی عظمت، اہل اللہ کی صحبت اور بدعات سے نفرت کے مضمون و تلقین پر ہوتی تھی، حضرت والا کے کمال ادب کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے : ’’ ایک صاحب جو دبئی میں رہتے ہیں اور اکثر پاکستان آتے رہتے ہیں ان سے حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ مکہ شریف اور مدینہ شریف جاتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ حضرت والا کی جوتیوں کے صدقہ میں مہینہ میں کئی بار حاضری کی توفیق ہوتی ہے ، حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ جوتیوں کا لفظ اللہ کے گھر کے لئے استعمال نہ کرو، اللہ کے گھر کی ناقدری اور بے ادبی ہے ، پیر ہو یا پیر کا باپ، وہاں اس کی جوتیاں بھی نہیں جاسکتیں ، وہ خود وہاں ننگے پیر جاتا ہے ، اللہ کے گھر کسی کی جوتیوں کے صدقہ میں نہیں جاتے، اللہ کے گھر صرف اللہ کے کرم سے بندہ جاتا ہے ، یہ ملفوظ سن کر ایک ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ فالج کے باوجود الحمد اللہ حضرت والا کی ذہنی صحت حیرت انگیز ہے ۔( خزائن شریعت وطریقت/۴۴۶-۴۴۷) حضرت نے اہل اللہ کے اہتمامِ اتباع سنت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’ میں نے الٰہ آباد کے ایک بزرگ حضرت مولانا محمد احمد صاحب کو دیکھا جو حضرت شاہ فضل رحمن صاحب گنج مرادآبادیؒ کے خلیفہ سید بد ر علی شاہ کے خلیفہ ہیں ، ان کو دیکھا کہ ان کا کرتہ اتارنے والے خادم نے داہنے ہاتھ کی طرف سے کرتہ اتاردیا حالانکہ سنت یہ ہے کہ کرتہ پہنتے وقت پہلے داہنے