اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
بدکانے اور دور کرنے کے بجائے اپنا گرویدہ بنادیتے تھے، اور انہیں تبدیلی پر آمادہ فرمادیتے تھے بقول حضرت تائب ؎ عجیب درد ہے اس باخدا کے لہجے میں وہ ٹوکتا ہے خطا پر عطا کے لہجے میں بظاہر ان کا لب و لہجہ سخت ہو لیکن وہ تب بھی رکھتے ہیں شفقت چھپا کے لہجے میں حضرت میر صاحب لکھتے ہیں : ’’ پاکستان آنے کے سولہ سال کے بعد جب حضرت اپنے شیخ ثانی حضرت مولانا شاہ ابر ار الحق صاحب ہردوئیؒ کی خدمت میں پہلی بار ہندوستان گئے تو حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب ہردوئیؒ نے تمام اکابر اور دیگر احباب و متعلقین کو اطلاع کردی ،حضرت مولانا محمد احمدصاحبؒ الہٰ آباد سے تشریف لائے اور مفتی محمود حسن صاحب گنگوہیؒ مغربی بنگال میں تھے جہاں ان کی آنکھوں کا آپریشن ہوا تھا لیکن مفتی صاحب تشریف لائے اور حضرت سے فرمایا کہ ڈاکٹر مجھ کو سفر سے منع کررہے تھے کہ سفر نہ کریں آنکھ کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے لیکن میں آپ کی محبت میں آگیا۔ ہردوئی میں قیام کے دوران حضرت مولانا ابرار الحق صاحبؒ نے حضرت کو وعظ کہنے کا حکم دیا، حضرت مفتی محمود حسن صاحب بھی مجلس میں موجود تھے حضرت نے فرمایا کہ مفتی صاحب کی موجودگی میں ان کے علم کے اکرام کی وجہ سے مجھے جھجھک ہورہی تھی، میں نے مفتی صاحب سے عرض کیا کہ حضرت آپ اپنے کمرے میں تشریف لے جاکر آرام فرمائیں تومفتی صاحب نے فرمایا کہ اچھامجھے اپنے وعظ سے محروم کرنا چاہتے ہیں ، غرض