اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
حاضرین کو عمل صالح کے عزم اور جذبے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے خاص انداز سے فرمایا: ’’ کوئی نوجوان حضرت حاجی(امداد اللہ مہاجر مکی) صاحبؒ کی خدمت میں آکر کہنے لگا حضرت دعا فرمادیجئے کہ اللہ تعالیٰ اولاد عطا فرمادیں ، حاجی صاحب نے دعا فرمادی، کچھ دنوں کے بعد اس نے پھر یہ درخواست کی ،اب حضرت حاجی صاحب نے تہجد میں بھی اس کے لئے دعا فرمادی، جب کچھ عرصہ بعد آکر اس نوجوان نے پھر اولاد کے لئے درخواست کی توحاجی صاحب ؒنے اس سے پوچھا کہ بھائی تمہاری بیوی کو کوئی بیماری تو نہیں ہے ؟(جو ہماری دعا قبول نہیں ہورہی) تو اس نے ہچکچاہٹ کے انداز میں کہا: بیوی؟ کیا مطلب میر ی تو کوئی بیوی نہیں ہے، حاجی صاحب نے ڈانٹ کر کہا تو کیا بچہ تیرے پیٹ سے نکلے گا؟ اتنے دنوں ہمیں دعاؤں میں رُلایا اور شادی کئے بغیر اولاد کی دعا کرواتا رہا، حضرت فرماتے تھے کہ اسی طرح بعض لوگ نیک عمل کا عزمِ جازم اور ہمت کئے بغیر صرف دعاء پر اکتفاء کرتے ہیں ، بقول حضرت حکیم الامت تھانویؒ ’’کرنے کے کام تو کرنے ہی سے ہوتے ہیں ‘‘ چنانچہ حضرت تھانویؒ کو جب کسی نے لکھا کہ آج کل فجر میں میری آنکھ نہیں کھل رہی، آپ دعا فرمادیں تو حضرت نے فرمایا کہ آپ دعاکریں کہ اللہ تعالیٰ اشرف علی کو پر عطا فرمائیں تاکہ میں تھانہ بھون سے سے بمبئی آکر آپ کو جگادیا کروں ، مقصود جاگنا ہے ا ور آپ جاگنے کے لئے تیارنہیں ہیں ، اسی قاعدہ کے تحت راقم نے جب کسی ساتھی کو داڑھی نہ بڑھنے کی طرف محبت سے توجہ دلائی تو وہی روایتی جملہ دوہرایا گیا کہ بس آپ دعا کردیں ، میں نے عرض کیا کہ میں