اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
خاص میں حاضر ی ہوئی تو حضرت نے اہل مجلس کو اعلیٰ قسم کے سیب کھلائے اور فرمایا کہ یہ خاص اہل دل حضرات کے لئے ہیں ، بندہ نے عرض کیا کہ حضرت! میں بھی اہل دل میں سے بننا چاہتا ہوں ، فرمایا ہاں ہاں تم بھی کھاؤ۔‘‘( فغان اختر/۲۱۸) حضرت والا داڑھی کے شرعی مسئلہ کو اپنے مواعظ میں مختلف اسلوبوں سے بار بار بیان فرماتے تھے، اور واضح کرتے تھے کہ ایک مٹھی داڑھی رکھنے کا التزام کئے بغیر کسی کو نور تقویٰ اور مقامِ ولایت حاصل ہی نہیں ہوسکتا، ایک بار ارشاد فرمایا کہ: ’’ ایک صاحب کا میرے پاس فون آیا کہ جب سے آپ کے کہنے پر داڑھی رکھی ہے، اہلیہ بھی دعا کی درخواست کررہی ہیں ، پہلے تو انہوں نے کبھی دعا کے لئے نہیں کہا، حضرت نے فرمایا کہ پہلے آپ دعا کی درخواست کے اہل نہیں تھے، کیونکہ خود مانند اہلیہ تھے، اب جب کہ آپ کامل مرد ہوگئے تو آپ کی اہلیہ نے دعا کی درخواست کی ہے ۔‘‘( فغان اختر/۴۹۸) بدنظری کی شناعت کو سمجھاتے ہوئے ظریفانہ لہجے میں ایک بار فرمایا: ’’ جنگ اخبار نے ایک مرتبہ خبرلگائی تھی، جس کا عنوان تھا’’ عشق کاعلاج جوتا‘‘ پھر تفصیل میں لکھا تھاکہ صدر کے علاقے میں کسی منچلے نے خاتون کو چھیڑ دیا تو سب لوگوں نے جوتے سے اس کی مرمت کردی، ایک دوکاندار جو بہت مصروف تھا اس نے کسی کو کہا ارے دو جوتے میر ی طرف سے بھی لگاؤ تاکہ میں اس ( جوتے لگانے کے) ثواب سے محروم نہ رہوں ، اس کے بعد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسی لئے بدنگاہی کو حرام قرار دیا ہے کہ اللہ کے بندے بر سر بازار رسوا نہ ہوں ۔‘‘( فغان اختر/۵۰۲ـ-۵۰۳)