ھُوَالَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الاَرْضَ ذَلُوْلاً فَامْشُوْفِیْ مَنَا کِبِھَا وَکُلُوْمِنْ رِّزْقِہٖ وَالَیْہِ النُّشُوْرُ (سورۃ الملک ۶۷ آیت ۳) ترجمہ: وہی اللہ ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے مسخر کردیا سو تم اس کے راستوں میں چلو پھرو اور اللہ کی دی ہوئی روزی میں سے کھاؤ پیواور اسی کے پاس زندہ ہوکر جانا ہے۔ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الاَرْضَ فِرَاشًا وَّالسَّمَآئَ بِنَآئً (سورۃ بقرۃ ۲ آیت ۲۲) اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِھَاداً وَّالْجِبَالَ اَوْتَاداً (سورۃ السباء ۷۸ آیت ۶ ا) ان آیتوں میں خالق کا ئنات نے انسانوں پر احسان جتایا کہ شکر کرو کہ اور سیاروں کی طرح زمین کو بھی زہریلی گیس اور ناقابل برداشت سردی یا گرمی کا مجموعہ نہیں بنایا بل کہ اس کو ہر طرح سے قابل رہائش بناکر تمہارا خادم اور مسکن بنادیا ہے۔
سائنس آج یہ تحقیق کرکے کہ دوسرے سیاروں پر حیات کے وافر اسباب نہیں ہیں صرف زمین اس کی اہل ہے قرآن کے احسانات پر سردھن رہی ہے۔
نوٹ: آیت اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰواتٍ وَّمِنَالاَرْضِ مِثْلَھُنَّ (سورۃ الطلاق ۶۵ آیت ۱۲) ترجمہ : وہی اللہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور انہیں کی طرح زمین بھی۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین بھی سات ہیں اور بعض احادیث میں آتا ہے کہ وہاں بھی انسان بستے ہیں اس لئے عین ممکن ہے کہ اس فضا میں ہمارے سورج کی طرح اربوں سورج اور ستارے ہیں ان سورج اور ستاروں کے ساتھ زمین بھی ہوں اور وہاں ہماری زمین کی طرح انسان بستے ہوں البتہ چونکہ سائنس کی تحقیق وہاں تک نہیں پہنچی ہے اس لئے وہ اس بارے میں خاموش ہے۔
رواسی ارض بھی عظیم احسان ہے
پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ سائنس کی تحقیقات یہ ہیں کہ زمین ابتدا میں کچر ا اور گرم گیس کے مجموعے کا ایک گولا تھی پیدائش کے بعد اوپر سے ٹھنڈی ہوتی رہی تقریباً 600,000,000(ساٹھ کروڑ) سال میں ٹھنڈا ہوتے ہوتے گرم گولے پر چھلکا بن گیا، جس طرح دودھ ٹھنڈا ہونے کے بعد اس کے اوپر کی سطح پر ملائی کی پرت جم جاتی ہے اسی طرح زمین کے ٹھنڈا ہونے کے بعد اس کی سطح پر جھلکا بن گیا اور اندر کا مادہ گرم رہا اور ابھی تک انتہائی گرم ہے اس مادے پر چھلکا جمانے کو ممکن ہے کہ وَالاَرْضَ بَعْدَ ذَالِکَ دَحٰھَا (سورۃ النزاعت ۷۹ آیت ۳۰) کہا ہے ترجمہ: اس کے