کو ہلنے سے مانع ہوتے ہیں اور ان کو زیادہ ہلنے نہیں دیتے بڑے بڑے اونچے پہاڑ عموماً رواسی کے کنارے کنارے ہیں جس کی وجہ سے رواسی کے منہ جڑے رہتے ہیں اور زیادہ ہلنے سے رکے رہتے ہیں جس کی وجہ سے زمین پر زیادہ زلزلہ نہیں آتا۔
دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس سے زمین کا بیلنس اور توازن قائم رہتا ہے اور زمین کی گردش کے وقت ہچکولے نہیں کھاتی جس طرح ہوائی جہاز میں مناسب وزن رہتا ہے اور بیلنس رہتا ہے تواڑتے وقت جہاز ہچکولے نہیں کھاتا، اس کے علاوہ بھی بہت سے فوائد ہیں ۔
پہاڑ چلائے جائیں گے
سائنسی نظریہ یہ ہے کہ ایک زمانہ آئے گا (قرب قیامت میں ) جب کہ سورج کا ایندھن گیس وغیرہ ختم ہوجائے گا۔ اس وقت اس کی روشنی، گرمی اور اس کی وجہ سے جو مقناطیس اور کشش پیدا ہورہے ہیں وہ ختم ہوجائیں گے اس کی کشش ختم ہوتے ہی زمین کی کشش کمزور پڑجائے گی تو اس کا اثر یہ ہوگا کہ رواسی کا جوڑ ڈھیلا ہوجائے گا، اس ڈھیل پن کی وجہ سے رواسی آپس میں ٹکرائیں گے عموماً رواسی کے جوڑ پر ہی بڑے بڑے پہاڑ ہیں اس لئے یہ پہاڑ بھی آپس میں ٹکراکر ریزے ریزے ہوجائیں گے اور اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے قرآن کریم نے اسی منظر کو اس آیت میں پیش کیا ہے وَسُیِّرَتِ الْجِبَالُ فَکَانَتْ سَرَاباً (سورۃ النباء ۷۸ آیت ۲۰ ) ترجمہ: پہاڑ جگہ سے ہٹادئے جائیں گے سووہ ریت کی طرح ہو جائیں گے دوسرے جگہ ہے وَاِ ذَالْجِبَالُ سُیِّرَتْ (سورۃ التکویر آیت ۳) ترجمہ: اور جب پہاڑ چلادئے جائیں گے، سائنس آج کہتی ہے کہ پہاڑ چلانے کے اسباب موجود ہیں اور اس کا زبر دست امکان ہے، اور قرآن نے بہت پہلے اس عجیب حادثے کی خبر اپنے کلام پاک میں دے دی تھی۔
بلندی پر جانے سے سانس پھولنے لگتی ہے
سائنسی تحقیق یہ ہے کہ زمین سے 20کیلو میٹر اوپر تک گھنی ہو اور آکسیجن ہے اس کو انگریزی میں Troposphereکہتے ہیں آدمی اسی ٹروپوسفیر میں سانس لے سکتا ہے اور بغیر کسی خارجی اسباب کے زندہ رہ سکتا ہے اس سے زیادہ بلندی پر کوئی پرواز کرے تو وہاں ہوا کی مقدار