جو معنی اوپر بیان ہوا الفاظ میں اس کی بھی گنجائش ہے۔
بچہ حقیر پانی سے پیدا ہوتا ہے
پچھلے صفحے پر ڈاکٹری تحقیق گذری کہ منی کے ایک قطرے میں تقریباً ڈھائی کروڑ جراثیم ہوتے ہیں جب منی شرمگاہ میں ٹپکائی جاتی ہے تو اس کا اکثرحصہ فرج سے باہر نکل جاتا ہے ان میں سے بہت قلیل مقدار خم رحم سے پار کرکے بچہ دانی کے اندر پہنچتا ہے پھر جو اندر پہنچتا ہے ان میں سے بھی سب ضائع ہوجاتے ہیں صرف ایک جرم عورت کے انڈے میں داخل ہوکر انسان بنتا ہے، گویا کہ نطفہ کا حقیر حصہ بچہ دانی میں پہنچا اور ان میں سے بھی کشیدہ کرکے چن کر کے ایک جرثومہ سے انسان کو پیدا کیا۔
قرآن کریم نے اسی باریک نقطے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَہ مِنْ سًلٰلَۃٍ مِّنْ مَّآء مَّھِیْنٍ (سورۃ الم السجدہ ۳۲ آیت ۸) ترجمہ: پھر انسان کی نسل کو چلایا بے قدر پانی کے کشیدسے دوسری آیت میں ہے اَلَمْ نَخْلُقْکُمْ مِّنْ مَّآئٍ مَّھِیْنٍ (سورۃ المرسلت ۷۷ آیت ۲۰) ترجمہ: کیا میں تمہیں ایک بے قدر پانی سے پیدا نہیں کیا پہلی آیت سے معلوم ہوا کہ حقیر پانی سے کشید کرکے چن کر کے انسانی نسل کو بنایا ہے، دوسری آیت سے اللہ نے انسان کی حقیقت بیان کرتے ہوئے احسان جتایا ہے کہ کیا تم کو میں انتہائی حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا ؟ اب اس سے حقیر کیا ہوگا کہ ایک قطرہ ناپاک پانی میں ڈھائی کروڑ کیڑوں میں سے صرف ایک کیڑا سے اور وہ بھی اتنا چھوٹا کہ خرد بین سے بھی مشکل سے نظر آئے، اس کیڑے سے چھ فٹ کا چلتا پھر تا انسان پیدا کردیا۔
انسانی تحقیقات جب اس مقام پر پہنچی کہ صرف ایک باریک سے کیڑے سے انسان کو پیدا کیا جاتا ہے پھر آیات قرآنی کے انکشافات کو دیکھا تو سائنس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں فَتَبَارَکَ اللُٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ۔
جرثومہ کو محفوظ جگہ پر رکھا جاتا ہے
تخلیق انسانی کے مراحل سے آپ کو اندازہ ہوا ہوگا کہ انڈا بار آور ہونے کے بعد حیض کی