قدرت والے بھی ہے اور اسی کو عام مفسرین نے لیا ہے لیکن الفاظ میں اس کی بھی گنجائش ہے کہ اس کا ترجمہ ’’ ہم آسمان کو وسیع کرتے جارہے ہیں ‘‘ لے لیاجائے۔
آسمان کو اتنا اونچا بنایا ہے کہ وہاں تک نگاہ پہنچانا مشکل ہے
پچھلے صفحات پر عرض کیا گیا ہے کہ پہلے آسمان کے نیچے نیچے لاکھوں مجموعہ جھرمٹ کہکشاں Super Clustersموجود ہیں اب اس میں کتنی جھرمٹ کہکشاں Clustersہیں اور اس کے اندر کتنی کہکشائیں Galaxiesہیں اس کا علم اللہ تعالی ہی کو ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہماری کہکشاں سے قریب تر کہکشاں کی دوری 2,200,000 لائٹ ائر ہے تو دور کے مجموعہ جھرمٹ کہکشاں Superclusterکی دوری کتنے کروڑ یا کتنے ارب لائٹ ائر ہوگی اور آسمان تو اس سے بھی کہیں دور ہے تو بتلائے کہ آسمان کی دوری کتنی ہوگی اس کا تصور کرنے سے دل کانپ اُٹھتا ہے کہ اللہ نے کیا عجیب کائنات کی وسعت بنائی ہے خود اہل سائنس اس کی وسعت کو دیکھ کر حیران ہیں ۔
قرآن کریم نے اسی وسعت کو بیان کرتے ہوئے بہت پہلے کہا تھا اَللہ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمٰواتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَھَا (سورۃ الرعد ۱۳ آیت ۲) ترجمہ : اللہ وہی تو ہے جس نے آسمانوں کو بلند کررکھا ہے بغیر ستونوں کے جیسا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو۔ دوسری جگہ فرمایا رَفَعَ سَمْکَھَا فَسَوَّاھَا (سورۃ النزاعت ۷۹ آیت ۲۸) ترجمہ : اسی اللہ نے آسمان کی چھت کو بلند کیا اور اس کو درست بنایا، خالق ارض وسماء خود اس کی بلندی کو بیان کرے تو کیا پوچھنا۔
ایک دوسرے موقع پر قرآن نے وجد میں آکر کہا کہ آسمان کو باربار دیکھو تو اس میں کوئی رخنہ، نقص یا کمی نظر نہیں آئے گی بل کہ اس کی وسعت اور ای کی ہیبت دیکھ کر خود تمہاری آنکھیں چند ھیاجائے گی اور واپس آجائے گی آیت قرآنی کے انداز بیان کو دیکھیں ۔ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰواتٍ طِبَاقًا مَاتَرٰی فِیْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفٰوْتٍ فَارْجِعِ الْبَصَرَ ھَلْ تَرٰی مِنْ فُطُورٍ ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ خَاسِئًا وَّھُوَ حَسِیْرٌ۔ (سورۃ الملک ۶۷ آیت ۳۔۴) ترجمہ : جس ذات نے