نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ سورج، چاند اور دیگر سیارے آسمان میں کیل کی طرح گڑے ہوئے نہیں ہیں بل کہ یہ سارے فضاء میں معلق ہیں ، خود زمین بھی فضاء میں معلق ہے اور گھوم رہی ہے اللہ تعالی نے ستاروں اور سیاروں اور کے درمیان اتنی کشش پیدا کی ہے کہ وہ کشش کی وجہ سے درمیان میں اٹکے ہوے ہیں اور بہت تیزی سے اپنے اپنے مدار میں دوڑرہے ہیں ۔ آیت۔ پر غور فرمائیں وَھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ اللَّیْلَ وَالنَّھَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ کُلٌّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ۔ (سورۃ الانبیاء۲۱ آیت ۳۳) ترجمہ: اور وہی تو جس نے رات کو اور دن کو اور سورج کو اور چاند کو پیدا کردیا ہے، سب اپنے اپنے دائرہ میں تیر رہے ہیں ، تیر نے کا مطلب یہ ہے کہ یہ فضاؤں میں معلق ہوکر فضاؤں کے اندر تیررہے ہیں کسی سخت چیز میں گڑے ہوئے نہیں ہیں دوسری آیت میں اعلان ہے وَکُلُّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ (سورۃ یس ۳۶آیت ۴۰) ترجمہ: چاند، سورج، ستارے ہر ایک اپنے اپنے مدار میں تیررہے ہیں ان آیتوں میں ’’ کل ‘‘ لاکر اس طرف اشارہ کردیا ہے کہ صرف چاند اور سورج ہی نہیں تیررہے ہیں بل کہ ہر ایک سیارہ یا ستارہ جو آسمان میں نظر آرہے ہیں یہ آسمان اول کے نیچے نیچے ہیں اور فضا ء میں تیر رہے ہیں سائنسی تحقیقات کے اعتبار سے خود زمین بھی فضاء میں معلق ہے اور تیر رہی ہے اور تمام ستارے اور سیارے بھی اپنے اپنے مدار میں تیزی سے دوڑ رہے ہیں گویا کہ سائنسی تحقیقات نے قرآن کریم کی مکمل تائید کردی۔
سیاروں کے لئے مدار ہیں
سائنسی تحقیقات یہ ہے کہ آسمان میں تمام ستارے، سیارے اور چاند محو گردش ہیں اور تقریبا تمام سیاروں کے لئے تین تین قسم کی گردش ہیں ۔
(۱) اپنے مقام پر رہ کر گول گھومتے رہتے ہیں ، جس کو ’’ محوری گردش ‘‘ کہتے ہیں
(۲) ہر ستارہ کا اپنے گول دئرے میں روٹ ہے جس کو مدار کہتے، اس میں گردش کرتے ہوئے دوڑتے رہنا اس کو ’’ سالانہ گردش ‘‘ کہتے ہیں ۔
(۳) دوسرے ستاریا سیارے کی اتباع ومعیت میں گردش کرنا جیسے زمین سورج کے ساتھ گردش کرتی ہے کہ جدھر جدھر سورج جاتاہے ادھر ادھر زمین بھی دوڑتی پھرتی ہے اس کو ’’ اتباع گردش ‘‘ کہتے ہیں تقریباً ہر ستارے یاسیارے کے لئے یہ تین قسم کی گردشیں ہیں ۔
سالانہ گردش کرنے لئے ہر ستارے، سیارے اور چاند کے لئے ایک روٹ متعین ہے جس