ساتھ ٹکراسکتا ہے تو وہ زمین کے ساتھ بھی ٹکرا سکتا ہے چنانچہ خلاق عالم نے بہت پہلے اس کا اعلان کیا تھا کہ دمدار تارے دوسرے ستاروں پر گرتے رہتے ہیں اور زمین پر بھی وہ تارا گر سکتا ہے ارشاد ربانی ہے اَمْ اَمِنْتُمْ مَّنْ فِیْ السَّمَائِ اَنْ یُّرْسِلَ عَلَیْکُمْ حَاصِبًا (سورۃ ملک ۶۷ آیت ۱۷) ترجمہ : کیا تم اس سے نڈر ہوگئے ہوکہ جو آسمان میں ہے وہ تمہارے اوپر سنگریزے برسادے جب زمین پر سنگریزے اور کنکریاں گرانے کی دھمکی موجود ہے تو زمین پر دمدار تارے بھی گر سکتے ہیں اور مشتری پر بھی ستارے گرسکتے ہیں ، اس لئے سائنس کی یہ تحقیق اور مشاہدہ کہ مشتری پر دمدار ستارے گرتے ہیں اور ٹکراتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بل کہ صدیوں پہلے قرآن نے اس کا اعلان کیا ہے۔
شہاب ثاقب زمین پر گرتے رہتے ہیں
سائنس کی تحقیق یہ ہے کہ عمومی طور پر دوقسم کے سنگریزے اور چٹانیں زمین پر گرتے ہیں جس کو ہم شہاب ثاقب کہتے ہیں ۔
(۱) دمدار تاروں کے ٹکڑے، فضا میں برف، گیس اور کچروں کا مجموعہ تارا ہوتا ہے جو سیاروں کی طرح سورج کے گردنہیں گھومتا بل کہ اس کا مدار کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ کبھی گردش کرتے ہوئے سورج کے قریب آجاتا ہے ۔ جب وہ سورج کے قریب آتا ہے تو سورج کی گرمی سے برف اور گیس پگھل کر پیچھے اُڑنے لگتے ہیں جو سورج کی روشنی میں بہت لمبی دم کی طرح معلوم ہوتی ہے اور وہ جب سورج سے دور ہوجاتا ہے تو انسانوں کی آنکھوں سے اوجھل ہوجاتا ہے اس تارے کو دمدار تارہ کہتے ہیں ۔
دمدارتارے مدار پر گردش کرتے ہوئے زمین کے مدار میں دخل ہوجاتے ہیں پھر وہاں سے گردش کرتے ہوئے زمین کے مدار سے باہر چلے جاتے ہیں ۔ لیکن اپنے پیچھے بہت سی چٹان، کنکریاں اور سنگریزے چھوڑ جاتے ہیں ، جب زمین وہاں سے گذرتی ہے تو وہاں چٹان کنکریاں اور سنگریزے چھوڑجاتے ہیں ، جب زمین وہاں سے گذرتی ہے تو وہاں چٹان کنکریاں سنگریزے زمین پر گرنے لگتے ہیں ۔ جب وہ تیزی سے زمین پر آتے ہیں تو زمین سے پچاس میل اوپر کے فاصلے پر ہوا اور آکسیجن سے رگڑ کھا کر جل اُٹھتے ہیں کچھ تو جل کر فضا میں ہی راکھ ہوجاتے ہیں اور