آلیتی ہے دوسری آیت میں ہے یُکَوِّرُ اللَّیْلَ عَلَی النَّھَارِ وَیُکَوِّرُ اَلنَّھَارَ عَلَی الَّیْلِ (سورۃ الزمر ۳۹آیت ۵) ترجمہ: اللہ تعالی رات کو لپیٹتا ہے دن پر اور دن کو لپیٹتا ہے رات پر۔ ان آیتوں میں خفیف سا اشارہ ہے کہ زمین یومیہ گردش کرتی ہے جس کی وجہ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رات دن کودبوچ رہی ہے یا دن رات کو دبوچ رہاہو، پچھلے زمانے میں جب لوگ زمین کو ساکن شمار کرتے تھے اس وقت ایسے حقائق کا بیان ہونا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ کتاب کسی انسان کی نہیں خالق ارض وسماء کی ہے اور آج سائنس اس کی تائید کرنے پر مجبور ہے۔
زمین کو قابل رہائش بنایا
خالق کائنات نے باربار انسانوں پر احسان جتایا ہے کہ میں نے زمین کو قابل رہائش بنایا ہے، جدیدتحقیقات کا مطالعہ کریں تو محسوس ہوتا ہے کہ واقعی یہ انسانوں پر احسان عظیم ہے، کیوں کہ سورج کے ساتھ چلنے والے جودوسرے آٹھ سیارے ہیں سائنس کہتی ہے کہ ان میں سے کسی میں حیوانات کے رہنے کے اسباب نہیں ہیں ۔
حیوانوں کی زندگی کے لئے دوچیزیں بنیادی ہیں ایک وافر مقدار میں پانی دوسری کافی مقدار میں آکسیجن (ہوا) تیسری بات یہ ہے کہ وہاں اتنی سردی نہ ہو کہ جانور برف بن جائے اور نہ اتنی گرمی ہوکہ حیوان جھلس جائے، اسی طرح زہریلی گیس بھی نہ ہو کہ اس سے اس کی زندگی ختم ہوجائے ان بنیادی ضرورتوں پر نظر ڈالی جائے تو زمین کے علاوہ یہ ضرورتیں کسی سیارے پر پوری نہیں ہوتیں ۔ آکسیجن چاند پر موجود نہیں ہے عطارد پر 56فیصد آکسیجن ہے لیکن وہ اتناگرم اور اتنا سرد ہوتا ہے کہ اس پر کسی حیوان کا جینا مشکل ہے۔ مریخ پر عشاریہ سات فیصد آکسیجن ہے جو حیوانی رہائش کے لئے کافی نہیں ہے صرف زمین پر 21فیصد آکسیجن ہے جو حیوانی زندگی کے لئے کافی ہے باقی چھ سیاروں پر آکسیجن نہیں ہے۔ اسی طرح جتنی مقدار میں زمین پر پانی ہے اتنی مقدار میں کسی اور سیارے پر پانی نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے حیوان زندہ رہ سکے۔
تیسری بات یہ ہے کہ دوسرے سیاروں پر زمین کی طرح مناسب گرمی سردی نہیں مثلاً عطارد اور زہرہ پر سورج کی قربت کی وجہ سے گرمی بے پناہ ہے جس سے حیوان جل جائے گا مریخ پر مناسب گرمی سردی ہے لیکن اس پر زہریلی گیس کا گہرا بادل چھایا ہوا ہے جس کی وجہ سے حیوان