جاسوسی کرنے نہیں پاتا، شیطانوں کو مارنے کے لئے کسی ستارے کو توڑنے کی ضرورت نہیں ہے بل کہ پہلے ہی سے اربوں کی تعداد میں گردش کرتی ہوئی چٹانیں پیدا کردی گئی ہیں کہ جب اس کی ضرورت پڑے صرف اس کا رخ شیطان کی طرف کردیا جائے وہ فوراً شیطان کو آلگے اور اس کو چکناچور کردے اس نقطے کی طرف اشارہ کرنے کے لئے قرآن نے چار آیتوں میں اس کا ذکر کیا ہے ارشاد ہے۔ اِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَۃَ فَاَتْبَعَہ شِھَابٌ ثَاقِبٌ (سورۃ الصفٰت ۳۷ آیت ۱۰) ترجمہ: مگر ہاں جو شیطان کچھ خبر لے ہی بھاگا تو ایک دھکتا ہوا شعلہ اس کے پیچھے لگ لیتا ہے۔
ان آیتوں سے معلوم ہواکہ آسمان میں جہاں اللہ تعالی نے زینت کے لئے بڑے بڑے ستارے پیدا کئے ہیں وہیں شیطانوں کو مارنے کے لئے یا شریر قوموں پر عذاب دینے کے لئے آوارہ گرد چٹان بھی پیدا کئے جس کے ذریعہ حکم خداوندی کے چرانے کی حفاظت کی جاتی ہے شہاب ثاقب کی اصل حقیقت کیا ہے اس کو اللہ تعالی ہی جانتے ہیں ۔ میں نے تو آج کی سائنس زبان میں ایک تحقیق پیش کی ہے واللہ اعلم
زمین اپنے مدار پر دوڑرہی ہے
سائنسی تحقیق یہ ہے کہ زمین ہمہ وقت تین طرح کی گردش کررہی ہے۔
(۱) سورج کے ساتھ گردش، سورج ایک سیکنڈ میں ۱۹ کیلو میٹر کی رفتارسے کہکشاں میں اپنی منزل کی طرف دوڑرہا ہے اور اپنے ساتھ نوسیارے اور تقریباً ۶۱ چاند اور اربوں آوارہ گرد چٹانوں کو بھی دوڑائے چلاجارہاہے، چونکہ یہ نوسیارے سورج کے ساتھ ہوکر گردش کررہی ہے تو زمین کی ایک گردش سورج کے ساتھ ہوکر ہوئی اس گردش میں سورج اصل مرکز ہے اس لئے قرآن نے سورج ہی کے بارے میں کہا وَالشَّمْسَ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّھَا (سورۃ یٰسین ۳۶ آیت ۳۸) ترجمہ: اور آفتاب اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے۔
(۲) سالانہ گردش، زمین میں دوسری گردش سورج کے ارد گرد ہے جو ۳۶۵ دن ۶ گھنٹے ۹منٹ اور ۹۵۴ سیکنڈ میں پورا ایک چکر مارلیتی ہے ۔ اس گردش میں زمین اپنے مدار پر ایک سیکنڈ میں ۵۱۔ ۱۸ میل یا ۷۹۔ ۲۹ کیلو میٹر کی فتار سے دوڑتی ہے اس کو زمین کی ’’ سالانہ گردش ‘‘ کہتے ہیں اسی گردش سے گرمی، سردی اور برسات کا موسم آتا ہے۔