پیدا کرنے کی مدت کو صحیح صحیح جانتا ہے۔ البتہ قرآن کریم میں اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ زمین اور آسمان کو بیک وقت پیدا نہیں کردیا گیا بل کہ اُن کو رفتہ رفتہ بنایا اور انسانوں کے لئے قابل رہائش بنایا۔ جس کو خداندکریم نے فرمایا ہے کہ میں نے اُن کو چھ دنوں میں بنایا ہے ارشاد ربانی ہے۔ الّذِی خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْا َرْضَ وَمَا بَیْنَھُمَا فِیْ سِتَّۃِاَیَّامٍ ثُمَّ اِسْتَوٰی عَلٰی الْعَرْشِ (الفرقان ۲۵ آیت ۵۹ ترجمہ: اللہ ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو ان دونوں کے درمیان ہیں چھ دنوں میں پیدا کیا۔ ایک دن کی مقدار یہ چوبیس گھنٹے جس کو ہم لوگ ایک دن شمار کرتے ہیں اس کو نہ لیا جائے بل کہ قرآن ہی کی زبان میں پچاس ہزار سال یا اس سے زیادہ کی مدت کو ایک دن قرار دیا جائے، جیسا کہ خود قرآن نے فرمایا ہے تَعْرُجُ الْمَلٰکَۃُ وَالرُّحُ اِلِیْہ فِیْ یَوْمِ کَانَ مِقْدَارُہ خًمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَۃٍ (المعارج ۷۰ آیت ۴ ترجمہ: فرشتے اور روح اس کی طرف چڑھتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے تو چھ دنوں میں زمین وآسمان بنانے سے مراقدمدت مدید ہوسکتی ہے، (جس کو اللہ تعالی ہی جانتے ہیں ) تو کہا جاسکتا ہے کہ زبردست دھماکے کے بعد سے لے کر زمین کے پیدا ہونے تک اور پھر زمین کی پیدائش کے بعد سے حیوان وانسان کے قابل رہائش ہونے تک ایک طویل مدت لگی ہوگی جس کو قرآن پاک نے چھ دن کہا ہے، اور دوسری جگہ زمین کو قابل رہائش بنانے تک میں چاردن کی مدت کہا ہے اور ارشادربانی ہے وَقَدَّرَفِیْھَا اقْوَاتَھَا فِیْ ارْبَعَۃِ ایَّامِ (حم سجدہ ۴۱ آیت ۱۰) اس لئے ہوسکتا ہے کہ سائنس اسی مدت کے بارے میں یا اندازہ لگاتے ہوں کہ وہ 15,000,000,000,سال کی مدت ہے اس لئے قرآن اور سائنس دونوں کے اقوال میں کوئی زبردست تضاد نہیں ہے دونوں کی باتیں قریب قریب ہوسکتی ہیں ۔ وللہ اعلم
قرآن کی طرح سائنس بھی کہتی ہے کہ زمین وآسمان کو زمانہ دراز میں پیداکیا ہے
پچھلے صفحے پر یہ عرض کیا گیا تھا کہ اس کائنات میں پہلے دھواں (گیس) تھا پھر آہستہ آہستہ وہ گیس جمتی رہی اور مٹی پتھر، برف، گیس اور پانی وغیرہ بنتے رہے یہ سب جمع ہوکر زمین، چاند،