کہ اہل سائنس کی دور بین کی نگاہ بھی آسمان تک نہیں پہنچتی ہے اتنی ساری ترقی کے باوجود صرف ایک کونے ہی تک نگاہ پہنچ سکی ہے، چونکہ ابھی تک سائنس نے آسمان کو دیکھا نہیں ہے اس لئے وہ آسمان کا اقرار نہیں کرتے اور انکار بھی نہیں کرتے البتہ وہ یہ ضرور کہتے ہیں کہ کائنات کی تمام چیزیں پہلے ملی جلی تھیں زبردست دھماکے کے بعد ہی یہ سب الگ الگ ہونی شروع ہوئیں چنانچہ یہی اعلان قرآن پاک نے بھی کیا کہ زمین وآسمان پہلے ملے جلے تھے بعد میں ہم نے یعنی اللہ نے ان کو اپنی قدرت سے الگ الگ کیا ہے اس آیت میں اس کی وضاحت ہے۔ اَوَلَمْ یَرَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا اَنَّ السَّمٰواتِ وَالاَرْضَ کَانَتَا رَتْقاً فَفَتَقْنٰھُمَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَآئِ کُلَّ شَئیٍ حَیٍّ اَفَلاَ یُؤْمِنُوْنَ (سورۃ انبیاء ۲۱ آیت ۳۰) ترجمہ: کیا جو لوگ کفراختیار کیے ہوئے ہیں انہیں علم نہیں کہ آسمان اور زمین ملے ہوئے تھے پھر ہم نے دونو کو الگ الگ کیا، اس آیت میں اس کی وضاحت کی گئی ہے کہ ابتدا میں زمین وآسمان گیس کی حالت میں ملے جلے تھے پھر ہم نے ان کو جدا جدا کیا ہے اور یہی بات سائنس کہتی ہے
اس آیت کی اصل اور اہم تفصیل تو وہ ہے جو حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کی ہے کہ زمین وآسمان کی منہ بند تھے بارش نہیں ہوتی تھی پھر ہم نے دونوں کا منہ کھول دیا اور بارش برسنے لگی اور رویئدگی ہونے لگی لیکن الفاظ قرآن میں اس کی بھی گنجائش ہے کہ کہا جائے کہ زمین وآسمان ملے جلے تھے پھر اللہ نے دونوں کو الگ الگ کیا، واللہ اعلم بالصواب
کائنات وسیع ہوتی جارہی ہے
سائنس کا نظریہ یہ ہے کہ Big Bangزبردست دھماکے کے بعد کچھ مادے منجمد ہوکر ستارے اور سیارے بن گئے اور کچھ گیس (دھواں ) ابھی تک منجمد نہیں ہوئی ہے وہ ابھی تک گیسی حالت میں ہے اور وہ گیس قدرت خداوندی سے مسلسل پھیلتی جارہی ہے اور وسیع ہوتی جارہی ہے Space Facts
اگر یہ نظریہ صحیح تسلیم کرلیا جائے تو قرآن کریم اس کی تائید کرتا ہے ارشاد ربانی ہے والسَّمَآئَ بَنَیْنَا ھا بِاَیْدٍ وَّ اِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ (سورۃ الذاریات ۵۱ آیت ۴۷) ترجمہ: اور ہم نے آسمان کو اپنے دست قدرت سے بنایا اور ہم وسیع کرتے جارہے ہیں ۔ موسون کا ترجمہ وسیع