بعد میں نے زمین کو بچھایا۔ دوسری جگہ وَالْاَرْضَ مَدَدْنَا ھَا۔ (سورۃ الحجر ۱۵ آیت ۱۹) ترجمہ: میں نے زمین کو پھیلایا کہاہے یعنی زمین پر چھلکا چڑھانے کو بار بار پھیلانا اور بچھانا قرآن میں کہا ہے کیوں کہ زمین کا پھیلاؤ چوڑائی لمبائی میں نہیں ہے بل کہ بالکل گولائی میں ہے اور گرم مادے کے اوپر ہے اور چھلکے کی شکل میں ہے۔ اس لئے والارض سے زمین پر چھلکے بنانا معنی ممکن ہے۔
پیدائش زمین کے 1,100,000,000ایک ارب دس کروڑ سال کے بعد چھلکا ٹھنڈا ہوتے ہوتے ٹوٹ پڑا اور پندرہ بڑے بڑے براعظم بن گئے جن کو انگریزی میں Continentsٹکڑے کہتے یا براعظم کہتے ہیں اس ٹکڑے کے اکثر صفات وہی ہیں جو آیت قرآنی میں ’’ رواسی کے ہیں اس لئے رواسی سے Continentمراد لینا بہت ممکن ہے مثلاً
(۱) یہ ٹکڑے نیچے کے گرم مادے Mantleپر اپنے بھاری بھر کم ہونے کی وجہ سے اس طرح جمے ہوئے ہیں ، جیسے قدور الرٰسیات بڑی بڑی دیگیں زمین پر جم جاتی ہیں اور ہٹانے سے نہیں ہٹتیں ۔ رواسی کے مفہوم میں بھی بھاری بھرکم ہونے کی وجہ سے جم جانے کا معنی موجود ہے۔
(۲) Continentsٹکڑے کے بارے میں یہ تحقیق گذری ہے کہ زمین کے بننے کے ایک ارب سال بعد میں زمین کے اوپر بنی ہے اور رواسی کے بارے میں بھی اللہ تعالی یہی فرماتے ہیں کہ میں نے اس کو زمین کے بعد میں ڈالا ہے ارشاد ہے وَجَعَلَ فِیْھَا رَوَاسِیَ مِنْ فَوْقِھَا (سورۃ فصلت ۴۱ آیت ۱۰ ) ترجمہ : زمین میں رواسی اس کے اوپر سے بنایا۔
(۳) ٹکڑے جو گرم مادے پر جمے ہوئے ہیں سائنس دانوں کو خطرہ ہے کہ کہیں یہ گرم مادے Mentleمیں دھنس نہ جائیں اور رواسی کے سلسلے میں اللہ تعالی نے یہی فرمایا ہے کہ زمین میں رواسی ڈالا کہیں تم کو لے کر لڑھک نہ جائے۔ ان صفات کے تطابق سے اندازہ ہوتا ہے کہ رواسی وہی ہے جن کو سائنس داں Continentsٹکڑے کہتے ہیں ۔ جن کو اللہ نے تخلیق ارض کے بعد بنایا ہے اور تمام بلاخیزیوں کے باوجود انسانوں کے لئے نعمت کدہ بنادیا اس لئے رواسی کا بنانا بھی اللہ کا ایک عظیم احسان ہے آپ ان آیتوں کو پھر پڑھ کر لطف اٹھائیں (۱) وَالْاَرْضَ مَدَدْنَا ھَا وَاَلْقَیْنَا فِیْھَا رَوَاسِیَ (سورۃ الحجر ۱۵ آیت ۱۹) ترجمہ: اور زمین کو ہم نے پھیلا یا اور اس میں ہم نے رواسی ڈالا۔
(۲) وَاَلْقٰی فِیْ الاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِکُمْ (سورۃ النحل ۱۶ آیت نمبر ۱۵) ترجمہ :