مَا جَآؤء ھَا شَھِدَ عَلَیْھِمْ سَمْعُھُمْ وَاَبْصَارُھُمْ وَجُلُوْدُھُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ (سورۃ حم سجدہ ۴۱ آیت ۲۰) ترجمہ: یہاں تک کہ کافر جہنم تک پہنچ ہی جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے خلاف ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔ ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ قیامت میں ہاتھ، پاؤں اور کھال کو قوت گویائی دی جائے گی اور سائنس تحقیق کے بعد اس بات کو اقرار کرنے پر مجبور ہوگئی۔
کھال کو تکلیف کا احساس زیادہ ہوتا ہے
ڈاکٹری تحقیق یہ ہے کہ جسم کے اندرونی حصے کے گوشت میں کوئی زخم ہو تو اس سے آدمی کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے لیکن اگر اتنا ہی زخم کھال میں ہوتو گوشت کی نسبت کھال میں تکلیف کا احساس زیادہ ہوتا ہے، کھال کی رگیں اتنی حساس ہوتیں ہیں کہ وہ تکلیف کے احساس کو بہت جلد دماغ تک پہنچادیتیں ہیں ۔
قرآن نے بہت پہلے اس نقطے کی طرف اشارہ کیا ہے کہ کھال میں تکلیف کا احساس گوشت کی نسبت زیادہ ہوتاہے ارشاد ہے کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْ دُھُمْ بَدَّلْنٰھُمْ جُلُوْداً غَیْرَ ھَا لِیَذُوْقُوْ الْعَذَابَ (سورۃ النساء ۴ آیت ۵۶ ) ترجمہ: جب کبھی کفار کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کی کھالوں کو بدل کر دوسری کردیا کریں گے تاکہ وہ برابر تازہ عذاب چکھتے رہیں ۔ آیت میں بتایا کہ زبر دست عذاب چکھنے کے لئے اس کی کھال بدل دیں گے یہ نہیں کہا کہ گوشت بدل دیں گے شاید اسی لئے کہ کھال میں تکلیف کا احساس زیادہ ہوتا ہے اس لئے اس کو بدلنے سے کافرین کو تکلیف کا احساس زیادہ ہوگا۔ اس آیت میں رب العالمین نے اتنی باریک تحقیق کی طرف کس حسن اسلوبی سے اشارہ کیا ہے، کہ کھال میں تکلیف کا احساس زیادہ ہوتا ہے۔
اللہ پوروے کو جمع کریں گے
یوں تو دنیا میں ہر آدمی کی شکل وصورت الگ الگ ہے کڑورں آدمی ہوں تب بھی ایک دوسرے سے الگ الگ ہوتے ہیں کسی کی شکل پورے طور پر کسی سے نہیں ملتی پھر بھی سائنس کی تحقیق یہ ہے کہ ایک آدمی کی شکل وصورت دوسرے سے مل سکتی ہے اور بالکل ہم شکل ہو سکتے ہیں